کراچی: مولانا ایاز بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج

444

جمعہ کے روز سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں پریس کلب کے سامنے مرکزی جمعیت اہلحدیث اور اہلحدیث یوتھ فورس کے زیر اہتمام بلوچستان سے تعلق رکھنے والے عالم دین ایاز تگرانی کی جبری گمشدگی کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر صوبائی نائب ناظم سید عامر نجیب اور سیاسی امور کے چیئرمین محمد اشرف قریشی نے خطاب کرتے ہوئے مولانا ایاز بلوچ کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک عالم دین مبلغ دین کی خدمت کرنے والے شخص کو لاپتہ کرنا قابل مذمت ہے۔

مقررین نے کہا کہ ملک میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور بلوچستان میں تمام مکاتب فکر کے لوگ متاثر ہیں۔

انہوں نے مولانا ایاز بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ مولانا ایاز بلوچ کو لیاری کراچی کے ایک ہوٹل سے 12 اگست کی رات 2 بجے پولیس و سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے لاپتہ کیا۔

ایاز تگرانی بلوچ کا شمار تربت کے جید علماء کرام اور جامعہ اسلامیہ سلفیہ تربت کے سینئر اساتذہ میں سے ہوتا ہے وہ گذشتہ کئی عشروں سے جامعہ اسلامیہ میں بطور سینئر استاد خدمات سرانجام دے رہے ہیں، اور ایک مسجد میں گذشتہ پندرہ سالوں سے امامت کرر ہے ہیں۔

انکے لاپتہ ہونے کے بعد انکے طلبہ اور معتقدین سمیت جماعتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

جمعیت اہلحدیث کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ گذشتہ کئی عشروں سے جاری ہے، بلاوجہ لوگوں کو اٹھانے سے لوگوں میں مزید نفرتیں بڑھتے ہیں لہٰذا اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔