سیلاب زدگان کی بحالی اور طریقہ کار ۔ شاکر شاد

366

سیلاب زدگان کی بحالی اور طریقہ کار 

تحریر: شاکر شاد

دی بلوچستان پوسٹ

کچھ دنوں سے کراچی اور بلوچستان کے ایک دو علاقوں میں سیلاب زدگان کے لیے امدادی کیمپ لگائے گئے اور مزید جاری ہیں، اس جذبے کے تحت شامل رضاکار اور بلوچ یکجہتی کمیٹی /بساک/راجی/ٹی سی ڈی/او آر سی پی / اوست ویلفیئر/احساس ویلفیئر اور دیگر بے شمار سماجی و سیاسی تنظیموں نے آفات کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے امدادی کیمپ لگائے ۔

یہ ایک عظیم کام اور انسانیت کی خدمت ہے جب میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں نے متاثرین کی نیٹ اسسمنٹ کی ہے ؟
جواب ملا نہیں ۔

اب یہ سوچنا سمجھنا بے حد ضروری ہے کسی بھی علاقے میں آفات آنے کے بعد وہاں کی ضروریات و نقصان کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔گھر گھر جاکر انکا تخمینہ لگانا بہت ضروری امر ہے ۔

ضرورتوں کے ابتدائی جائزے میں تمام تکنیکی شعبوں پانی ،صفائی، غذائیت ،پناہ اور صحت وغیرہ کو مدنظر رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ طبی،سماجی ،معاشی اور حفاظتی پہلوؤں کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے ۔
ابتدائی جائزے فوری امداد کی ضرورت کا تعین کرتے ہیں اور ان شعبوں کی نشاندہی کرتے ہیں جن میں مزید تفصیلی جائزے کی ضرورت ہو۔کیونکہ کوئی بھی ابتدائی جائزہ از خود مقصود نہیں ہوتا۔ تاہم اسے نظرثانی اور بہتری کے مسلسل عمل کے حصہ طور پر دیکھنا چائیے بالخصوص اس صورت میں جبکہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہو ..
مشاورت کے ذریعے مقامی اور قومی حکام اور دیگر افراد اور ایجنسیوں کی رائے کو ضرورتوں کے جائزے کے دوران ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

آفت سے متاثرہ آبادی اور کارکردگی کی دوسری آبادیوں کی آفتوں سے نپٹنے کی صلاحیتوں اور طریقہ کار کی نشاندہی کی جاتی ہے ۔اور بے گھر افراد یا معذروں تک معلومات پہنچانے اور ان کی رائے لینے کے لیے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے ۔

عموماً تباہی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے گروہوں میں عورتیں ،بچے ،عمر رسیدہ افراد ،معذور اور بیماری سے مبتلا لوگ متاثر ہوتے ہیں ۔

آفت آنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو ابتدائی جائزے کا عمل مکمل کر لیا جائے جس سے زندگیوں کو درپیش خطرات اور اہم ضروریات کا احاطہ کیا جاتا ہے یہ رپورٹ عموماً چند دنوں میں تیار ہوجانی چائیے ۔انکی مدد سے منصوبہ سازوں کو ترجیحات طے کرنے اور سرعت کے ساتھ مناسب امدادی پروگرام کی تیاری کے لیے خاطر خواہ معلومات حاصل ہوجائیں گی ۔ بعد میں ایک زیادہ عمیق جائزہ رپورٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے جس میں امدادی پروگرام میں رہ گئی کسر اور مزید معلومات شامل ہونگی ۔

جائزہ لینے والی ٹیم عورتوں اور مردوں پر مشتمل اس ٹیم میں عموماً ماہرین اور متعلقہ تکنیکی شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد شامل کئے جائیں گے ان کے علاوہ مقامی آبادیوں کی شمولیت کے ذریعے جائزہ کے عمل کو بہتر سے بہتر بنایا جا سکتا ہے مقامی سوجھ بوجھ اور ملک یا علاقے میں سابقہ آفتوں کے تجربات سے آگاہی نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

معلومات کا جمع کرنے اور جائزہ لینے والی ٹیم کے لیے کام شروع کرنے سے پہلے اپنے کام کے مقاصد اور طریقہ کات سے مکمل آگاہی اور اپنی ذمہ داریوں کا علم ہونا ضروری ہے جائزے کے عمل مین مقداری اور صفائی Qualitative طریقوں کے ملاپ سے ایک ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے جو صورتحال کے مطابق ہو ۔بعض افراد یا گروپ کھل کر بات نہیں کرتے لٰہذا حساس نوعیت کی معلومات حاصل کرنے کے لیے خصوصی انتظامات ہونگے حاصل کردہ معلومات کو احتیاط سے رکھنے اور انکی رازداری کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش ہو ۔جن افراد سے معلومات حاصل کی گئی ہوں انکی مرضی سے معلومات دوسرے کارکنوں یا اداروں تک پہنچائی جاتی ہیں ۔

آفت کے بعد افراد کی بحالی کے لیے درکار عرصہ بھی ضروریات کے ابتدائی جائزے کا حصہ ہونا چائیے کیونکہ اگر بیرونی امداد کو ایسے طریقے سے فراہم کیا گیا جس سے متاثرہ آبادیوں کے آفات سے نپٹنے کے اپنے انتظامات کو تقویت ملتی ہو تو پھر بحالی کے عمل میں تاخیر بھی پیدا ہو سکتی ہے.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں