ایمنسٹی ساؤتھ ایشیاء کا بلوچ طالب علم کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار

426

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ لاپتہ بلوچ طالب علم بیبرگ امداد کو منظر عام پر لائے-

ادارہ برائے انسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیاء کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ادارہ طالب علم کی جبری گمشدگی پر تشویش میں مبتلاء ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے بیبرگ امداد کو منظر عام پر لیکر آئیں اگر وہ انکے حراست میں نہیں تو اسکے ٹھکانے کا پتا لگائیں-

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالب علم کو شہری عدالت میں پیش کرکے انصاف کا موقع فراہم کیا جائے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی سطح پر بیبرگ امداد کی کیس داخل کرلی ہے-

یاد رہے گذشتہ روز لاہور پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے نامعلوم افراد نے لاہور لمس، یونیورسٹی شعبہ انگریزی کے طالب علم بیبرگ امداد کو اغواء کرکے اپنے ہمراہ لے گئے طالب علم کی اغواء کی فوٹیج منظر عام پر آئی تھی-

طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ طلباء کے کی سے ایڈمڈیسٹریشن آفس کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج ریکارڈ کرائی گئی تھی طلباء نے الزام عائد کیا ہے کہ بیبرگ امداد کو نامعلوم افراد کے حوالے کرنے میں یونیورسٹی انتظامیہ بھی شریک ہے-

دوسری جانب کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے بیبرگ امداد کو دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرنے کی تصدیق کردی ہے تاہم سی ٹی ڈی نے انکے ٹھکانے اور ان پر دائر کسی قسم کے ایف آئی آر کی تفصیل بیبرگ امداد کے لواحقین کو فراہم نہیں کی ہے-

بیبرگ امداد کی غیر قانونی گرفتاری و نامعلوم مقام پر منتقلی کے خلاف بلوچ طلباء کی جانب سے جامعہ پنجاب میں آج بھی دھرنا اور احتجاج جاری رہا جہاں یونیورسٹی گارڈز کی جانب سے بلوچ طلباء کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو ہراساں کرنے کا نوٹس لے لیا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ آج پنجاب یونیورسٹی میں پر امن مظاہرین پر تشدد غیر انسانی اور غیر قانونی عمل ہے پرامن اجتماع کے حق کا تحفظ ہونا چاہیے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے رپورٹ کے آخر میں پاکستان حکام اور اداروں سے مطالبہ ہے کہ بلوچ طلباء پر تشدد اور طالب علم کی جبری گمشدگی کا غیر جانبدارانہ اور موثر تحقیقات ہونی چاہیے۔