کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ آج بھی جاری رہا

221

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4612 دن مکمل ہوگئے ہیں-

سیاسی اور سماجی کارکنان دیدگ بلوچ ابراهيم بلوچ و دیگر سیاسی کارکنان نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہم بلوچستان میں پیدا شدہ مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا چاہتے ہیں اور ایک مسلسل پر امن جدوجہد کر رہے ہیں لیکن آئے روز جبر تشدد جبری گمشدگیوں سے لوگوں کے دلوں میں نفرت کی آگ بھڑک اٹھی ہے ہر گرنے والی مسخ شدہ لاش سے نفرت کی چنگاری اٹھتی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاستی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیشن محض ڈھونگ ہیں جہاں قبل از وقت یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں ہیں جسے بلوچ قوم ایک مضحکہ خیز اور سنگین مذاق سمجھتی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ یہاں قاتل بھی وہی اور منصف بھی وہی تو ہم کس در پر انصاف مانگے-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا ہر آنے والی حکومت یہ کہتا ہے کہ ریاستی فورسز اور ایجنسیاں جبری گمشدگیوں میں ملوث نہیں ہیں تو وہ جناب یہ بتا دیں کہ سیکورٹی فورسز کے ٹرکوں اور بکتر بند گاڑیوں وردیوں میں ملبوس اہلکار کون ہیں اور کہاں سے آتے ہیں جو آئے روز لوگوں کو دن دیہاڑے جبری طور پر اٹھا کر لاپتہ کر رہے ہیں-