پسنی فش ہاربر کی بحالی کا منصوبہ کرپشن کی نزر

395

پسنی فش ہاربر کی بحالی کا منصوبہ کرپشن کا شکار، پروجیکٹ ڈائریکٹرز و دیگر کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کی کرپشن، پسنی فش ہاربر 11سال کے بعد بھی نامکمل

جاپان حکومت کی جانب سے پسنی فش ہاربر کی بحالی اور توسیع کا منصوبہ کرپشن کی نزر ہوگیا، قومی احتساب بیورو بلوچستان نے پسنی فش ہاربر اتھارٹی کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز منیر احمد، علی گل کرد، ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر عبدالرب، اسسٹنٹ انجنیئر خلیل احمد، سی ای او مہران انجنیئرنگ ورکس ندیم ظفر او ر ضہیم عباس کے خلاف کروڑوں روپے کے کرپشن کے الزام میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جاپان حکومت کی جانب سے حکومت بلوچستان کو پسنی فش ہاربر کی بحالی اور توسیع کے لئے 800 ملین روپے کی گرانٹ ملی۔ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے صوبائی حکومت نے 2010 میں پی سی ون بنایا اور 2015 میں باقاعدہ کام شروع کیا گیا۔ توسیع و بحالی منصوبہ کے پی سی ون کے مطابق پسنی فش ہاربر کو فعال بنانے کے لئے ڈریجر خرید کر بریک واٹر /حفاظتی پشتوں کی توسیع اور مرمت کرنی تھی جبکہ ملزمان نے کام کئے بغیر منصوبہ کے لئے جاری 32کروڑ سے زائد رقم میں کرپشن کی۔

نیب بلوچستان کی تحقیقاتی ٹیم نے پروجیکٹ ڈائریکٹرز منیر احمد، علی گل کرد، ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر عبدالرب انجنیئرخلیل احمد، سی ای او مہران انجنیئرنگ ورکس ندیم ظفر او ر ضہیم عباس کے خلاف ناقابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں داخل کر دیا ہے۔