نورا مینگل کی سد سالہ یوم شہادت پر “غازی نورا مینگل کانفرنس” کا انعقاد

453

غازی نورا مینگل کی صد سالہ یوم شہادت پر چیئرمین ظریف رند کی زیرصدارت “غازی نورا مینگل کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں خضدار کی مختصر تاریخ و رابعہ خضداری، بلوچستان میں انگریزی یلغار، بلوچستان میں انگریز مخالف مزاحمت کے عنوانات پر مقالات پیش کیے گئے.

خضدار کی مختصر تاریخ پر بات کرتے ہوئے بی ایس او خضدار زون کے جنرل سیکریٹری سنگت سراج بلوچ نے خضدار کی وجہ تسمیہ، مختلف تاریخ دانوں کے حوالہ جات کے ذریعے خضدار کی وجہ تسمیہ، تاریخی سماجی ساخت و پس منظر اور خضدار کی تاریخی اہمیت پر گفتگو کی۔ مزید سنگت نے ”بلبل خضدار“ شہزادی رابعہ خضداری کی زندگی اور اس پر ہونے والی ظلم و جبر پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

دوسرے سیشن میں فرید مینگل نے یورپ کے ابھار، وہاں پر انڈسٹریلائزیشن، فرانس، اسپین، امریکہ و دیگر یورپی ممالک کے ابھار اور دنیا بھر میں ان کی مجموعی انسان دشمن لوٹ مار پر گفتگو رکھی اور بلوچ وطن پر پرتگیزی حملہ آوروں کی یلغار اور ان کے سامنے مزاحمت کرنے والے حمل جیئند کے سنہرے مزاحمتی کردار پر بات رکھی۔

مزید اس سیشن میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا ہندوستان آمد، بلیک میلنگ، لوٹ مار و بعد ازاں افغانستان و بلوچستان پر انگریز لشکر کی یلغار، بلوچ وطن کے ہیرو شہید محراب خان کی وطن کے دفاع میں لڑی جانے والی دلیرانہ مزاحمت اور اس دوران سرداروں کی دھوکہ بازی، منافقت و موقع پرستی اور فرنگی سامراج کے بعد از یلغار بلوچ وطن کے ٹکڑے کرنے اور جبر و استحصال پر بھی تفصیلی بحث رکھی گئی۔

تیسرے سیشن میں وحید انجم نے وطن پر مسلط فرنگی قوت کے خلاف بلوچستان بھر میں ہونے والی مزاحمت کا تذکرہ کیا جس میں کراچی، مکران، کوہِ سلیمان ، جھلاوان، ساراوان اور سیستان، اور بلوچستان بھر میں ہونے والی بلوچ مزاحمت پر بات رکھی۔

اس دوران استاد نبی بخش مسلم، وہید انجم، محمد جان درویش اور نیک جان بلوچ نے انقلابی شاعری و نظم پیش کیئے۔ اور استاد نبی بخش مسلم نے غازی نورا مینگل کی والدہ کا گایا ہوا ”مودہ“ پرسوز آواز میں گا کر سنایا۔

کانفرنس میں ایک پینل ڈسکشن کا بھی اہتمام کیا گیا تھا، جس میں سینئر صحافی ندیم گرگناڑی اور لیاقت بلوچ پینلسٹ تھے اور بی ایس او کے ممبر فرید مینگل نے اس پینل ڈسکشن کو ماڈریٹ کیا۔

نورا مینگل اور اس کے ساتھیوں کے مزاحمتی کردار، لالو و گہرام، شہباز خان گرگناڑی، میر سلیمان گرگناڑی ، سردار رسول بخش ساسولی کی شاندار مزاحمت اور سردار حبیب اللہ نوشیروانی کی دھوکہ دہی اور بلوچ کی مزاحمتی خصوصیات و نفسیات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

کانفرنس کے آخر میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین ظریف رند نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیتِ قوم اپنے قومی ہیروز کو یاد کرکے انکی انقلابی آدرشوں اور قربانیوں سے توانائی سمیٹ کر آج ہمیں آگے بڑھنے کےلیے نئی راہوں کا انتخاب کرنا ہوگا اور اُس عظیم جذبے کو زندھ رکھنا ہوگا جسے غازی نورا مینگل نے پالا تھا، یقیناً تاریخ میں وہ کردار یا تو بدنام ہیں یا گمنام ہیں جنہوں نے اپنے ذاتی و گروہی مفادات کو مقدم رکھا۔

چیئرمین بی ایس او کا کہنا تھا کہ بدلتی دنیا کے ساتھ چلنے کےلیے ہمارے سماج کو نئے اسالیب کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تانکہ ہم اپنے قومی اہداف کے حصول کو بدلتے حالات میں بھی ممکن بناسکیں۔

اس موقع پر بامسار لٹریچرز کے بینر تلے بک اسٹال کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔