یہ محض ایک افسانہ ہے – زرینہ بلوچ

456

یہ محض ایک افسانہ ہے

تحریر: زرینہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

میرے پہاڑوں کے شہزادے!
میں وعدہ کرتی ہوں ہمیشہ تمھارا انتظار کرونگی جب تک تم مادر وطن کو آزاد کرکے نہیں لوٹ آتے ہو۔ میں تب تک تمہاری امانت بن کر تمھارا انتظار کرونگی ۔ میں نے تمیں رب کے سُپرد کر دیا ہے میرا خدا ہر جگہ تمھاری حفاظت کرے گا انشااللہ تم فتح یاب ہو کر لوٹو گے۔

میں منتظر رہونگی تمھارے آنے کا اگر تم لوٹ کر نا آئے (خدا نا کرے) کھبی تمھاری شھادات کی خبر آئی تو میں ہنسی خوشی خود کو تمھاری بیوہ سمجھ کر زندگی گزار دونگی اور تمھارے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کرونگی ۔

میرے پہاڑوں کے شہزادے!
جس دن تم مادر وطن کو آزاد کرکے لوٹ آؤ گے میں اس دن خوشی سے جھوم جھوم کر سب کو بتا دونگی کہ میرا شہزادہ ، میرے پہاڑوں کا شہزدہ اپنے مادر وطن کو آزاد کرکے لوٹ آیا ہے ، وہ دن ہماری زندگی کا خوبصورت دن ہوگا ۔ اس دن ہماری زندگی کی شروعات ہوگی اس دن میں تمھارا ہاتھ پکڑ کر فخر سے سر اُٹھا کر تمھارے ساتھ چلوں گی۔

مادر وطن کے آزاد ہونے کا انتظار کرنا ویسا ہے جیسے حضرت یوسفؑ کے والد نے کیا تھا، اپنے بیٹے سے ملنے کیلے رو رو کر اپنی آنکھوں کی بینائی کھو دی تھی اُسی طرح سے مادر وطن کی آزادی کیلے مادر وطن کے بہت سے بچوں نے زندگی کی قُربان دی ہے ۔

میرے پہاڑوں کے شہزادے!
جنگ پر جا رہے ہو، اللہ پاک تمہیں دشمن کی نظر سے اور اپنوں کی سازش سے محفوظ رکھے ۔اللہ پاک تمہیں حضرت ابوبکر کی طرح بہادر بنائے۔میری دعا ہے تم ہمیشہ حق کے راستے پر چلو اور جس پر ظلم ہوا ہو اُسے انصاف دِلاؤ جن کا کوئی سہارا نہیں تم انکا سہارا بن جاؤ۔

میرے شہزادے !
کھبی زندگی میں ایسے حالات آئیں تمہیں فرض اور محبت میں کسی ایک کو چُننا پڑے تو تم فرض کو چُننا کیونکہ تمھاری محبت صرف تمہیں خوشی دے سکتی ہے لیکن تمھارا فرض پوری قوم کو ایک خوبصورت اور پُر امن مستقبل دے سکتی ہیں ۔

خدا کرے تم فتح یاب ہو کر لوٹ آؤ اس دوزخ سے سب کو آزاد کرنا ۔ میں آخری سانس تک تمھارا انتظار کرونگی تمھاری امانت بن کر۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں