پنجگور: مسلح افراد کے ہاتھوں ایک شخص اغواء

342

بلوچستان کے ضلع پنجگور سے گاڑی سوار نقاب پوش مسلح افراد نے ایک شخص کو اغواء کرلیا۔

یہ واقعہ پنجگور کے مرکزی بازار چتکان میں پیش آیا ہے اغواء ہونے والے شخص کی شناخت نجیب ولد عبدالحق کے نام سے ہوئی ہے جو پنجگور کے علاقے عیسی سند سر کا رہائشی ہے۔

قریبی دکانداروں کا کہنا ہے نامعلوم مسلح افراد سرف گاڑی پہ سوار تھے جو مسلح اور نقاب پوش تھے اور مزاحمت پر انہوں نے نجیب کو شدید تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

واضح رہے نجیب اپنے دکان میں فوٹوگرافی کا کام کرتا ہے واقع کے بعد قریبی دکانداروں نے خوف و ہراس کی وجہ سے اپنی دکانیں بند کردی۔

جس مقام پہ یہ واقعہ پیش آیا ہے اس مقام سے پولیس اسٹیشن دو سو اور ایف سی کیمپ سو میٹر کے فاصلے پہ واقع ہے تاہم اس حوالے سے انتظامیہ کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔

پنجگور میں حالیہ کچھ وقتوں سے حالت انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کرچکے ہیں دن دھاڑے چوری اور رہزنی عام ہوچکی ہے اس کے حوالے حالیہ کچھ مہینوں کے دورانیہ میں مسلح افراد تیس سے زائد افراد کو قتل کرچکے ہیں۔

گذشتہ دنوں نامعلوم مسلح افراد نے صبح سویرے پنجگور سبزی منڈی پہ دھاوا بول کر سبزی منڈی کا صفایا کردیا تھا۔

اس کے علاوہ گذشتہ دنوں سیدان، راھی نگور پنجگور میں دو درجن ڈاکوؤں نے رات کے قریبا ایک بجے وارث ولد منیر احمد کے گھر میں گھس کر لوٹ مار کی اور مزاحمت پر نذیر احمد ولد مولاداد کو گولی مار کر شدید زخمی کردیا جسے علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

اس واقعے کے خلاف بعد ازاں علاقہ مکینوں نے سڑک بلاک کرکے ہڑتال کی اور ڈاکوؤں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے نذیر احمد کے بھائی میرو نے میڈیا کو بتائی ہم نے لیویز سے درخواست کی اور انہیں نشاندہی کرکے بتایا کہ یہ ڈاکو جارہے ہیں انہیں گرفتار کریں تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں ان کی سرکوبی کی اجازت نہیں۔ پھر ہم ایف سی اہلکاروں کے پاس گئے انہوں نے بھی کہا کہ ہمیں ان کو پکڑنے کے احکامات نہیں ہیں، مجبور ہوکر ہم احتجاج کر رہے ہیں۔

پنجگور سمیت بلوچستان بھر میں فورسز نے سینکڑوں مسلح جھتے تشکیل دی ہوئی ہے جن کے بارے میں قوم پرست حلقے الزام عائد کرتے ہیں فورسز نے بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے ان گروہ کو مکمل چوٹ دی ہوئی جو لوگوں کو قتل اور لاپتہ کرنے کے علاوہ مختلف سماجی برائیوں میں ملوث ہیں۔