بلوچ مسئلہ مذاکرات نہیں، آزادی کے یک نقاطی ایجنڈے پر اقوام متحدہ کی ثالثی کا تقاضا کرتا ہے – خلیل بلوچ

485

 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی بلوچوں سے بات چیت کی خواہش پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کی حقیقت کے ادراک، تشریح اور اعتراف میں ناکام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر دفعہ نام نہاد نئی حکمران بلو چ قوم سے مذاکرات کا مضحکہ خیز اعلان دہراتا ہے۔ پاکستان ہمیشہ قومی تحریک کے ایک جز کا اقرار کرنے کی آڑ میں ہمہ گیر قومی تحریک کے تئیں رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور تحریکی تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کرتا آیا ہے۔ لیکن یہ حقیقت دنیا کے سامنے عیاں ہوچکا ہے کہ بلوچ قومی تحریک ایک مقامی اور جامع سیاسی تحریک ہے جس کے مختلف شعبے فعال اور آزادی کے لیے نمایاں کردار سرانجام دے رہے ہیں۔

چیئرمین خلیل نے کہا عمران خان سے پہلے ایسے مضحکہ خیز اعلان ذوالفقار علی بھٹو، ضیا الحق، پرویز مشرف، بے نظیر بھٹو، نواز شریف، آصف زرداری وغیرہ بھی کرچکے ہیں۔ ان اعلانات کا مقصد صرف یہ دکھانا ہوتا ہے کہ پاکستان بھی جمہوریت اور بات چیت پر یقین رکھتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان بطور ریاست یہ اہل ہی نہیں ہے کہ مدمقابل فریق سے بات چیت کا آغاز کرے، تاوقتیکہ فریق ثانی اپنی قومی قوت سے اسے ایسا کرنے پر مجبور نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک ایک ایسی حقیقت ہے کہ ہر نیا پاکستانی حکمران طاقت کے نشے میں دھت ہوکر اقتدار پر براجمان ہوتا ہے، لیکن طاقت کا نشہ اترتے ہی اس کا سامنا بلوچ قومی تحریک کی حقیقت سے ہوتا ہے۔ بالآخر اسے تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ بلوچ قومی تحریک ایک indigenous تحریک ہے۔ اسے پاکستانی حکمران مختلف نام دیتے رہتے ہیں؛ کبھی مٹھی بھر عناصر، کبھی تین سردار، کھبی عسکریت پسند یا کبھی ناراض بلوچ۔ بات چیت پر رضامندی یا بار بار معافی کا راگ الاپنا ایک طرح سے پاکستان کا اندرون خانہ اعتراف ہے کہ بلوچ قومی تحریک کو دہشت گردی و بربریت سے زیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ ایسے مضحکہ خیز اعلانات کو بلوچ قوم اوربلوچ قومی تحریک کی توہین سمجھتا ہے اور اس کے ساتھ ہی واضح کرتا ہے کہ بلوچ قومی مسئلہ اب پاکستان سے بات چیت سے بہت آگے بڑھ کرصرف آزادی کے ایجنڈے پر اقوام متحدہ کی مداخلت اور ثالثی کا تقاضا کرتا ہے۔