عالمی یوم تشدد : تربت میں ایچ آر سی پی کا مظاہرہ

182

انسانی حقوق کمیشن پاکستان اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے زیر اہتمام تشدد کے عالمی دن کی مناسبت سے ایچ آر سی پی ٹاسک فورس تربت کے دفترمیں پروگرام اور بعد میں مظاہرہ کیاگیا۔

پروگرام میں ایچ آر سی پی کے ریجنل کوآرڈینیٹر  پروفیسر غنی پرواز، بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند، تربت سول سوسائٹی کنوینر گلزار دوست، کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر التاز سخی، مکران بار ایسوسی ایشن کے ترجمان عبدالمجید دشتی ایڈووکیٹ، سنیئر سیاسی رہنماء پی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری خان محمد جان، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ بلوچ،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما یلان زامرانی، محمد خان گچکی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تشدد کی مختلف اقسام ہیں، دنیامیں سب سے پہلے تشدد کیلئے تشدد خانے کاقیام تیموربادشاہ نے کیاجبکہ تشدد کی روک تھام کیلئے عالمی دن منانے کا آغاز1998سے کیا گیا، تشدد کی اقسام میں گھریلو تشدد، تعلیمی اداروں میں تشدد، ریاستی تشدد اور دیگر اقسام شامل ہیں، کسی شخص کو جسمانی یا زہنی طور پر تکلیف پہنچانے کا نام تشدد ہے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، دنیا کے چند ترقی یافتہ ممالک نے اخلاقیات کو ترقی دے کر تشدد پر کافی حد تک قابو پانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے، اگر قانون و آئین فطری اصولوں کے مطابق ہوں تو انسان کو انہیں قبول کرنے میں آسانی رہے گی، تشدد پر قابو پانے کے لیے زیادہ سے زیادہ معاشرے کو شعوریافتہ بنانے کی ضرورت ہے جب تک انسانی سماج تشدد کو ایک وحشیانہ عمل نہیں سمجھے گی اس سے مکمل کنارہ کش نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تشدد بزات خود انسانی رویوں کے خلاف ہے، ہر سماج اور ملک میں تشدد کی تعریف مختلف ہے، ہمارے ہاں اداروں میں رابطہ کاری کا فقدان ہے جس کی وجہ سے معاملات میں گڑبڑ پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فطرتاً انسان جانور ہے جن کی ابتدا جنگلوں سے ہوئی ہے اس لیے انسانی معاشرے میں تشدد مکمل طور پر کبھی ختم نہیں ہوسکتی البتہ تہذیب اور اخلاقی اقدار کو بڑھاکر اس پر قابو پایا جانا ممکن ہے۔ پروگرام کے آخر میں ایچ آر سی پی کی آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔