خضدار : سیو اسٹوڈنٹس فیوچر کی سالانہ آگاہی تقریب

134

 سیوی اسٹوڈنٹس فیچر کی جانب سے گذشتہ روز خضدار میں  سالانہ آگاہی تقریب کا انعقاد کیا گیا ، جس میں اساتذہ، تعلیم دوست شخصیات سمیت طلبا و طالبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ایس ایس ایف کی جانب سے جاری کردہ بیان کےمطابق  آگاہی سیشن میں طلبہ کو جدید تعلیم، ٹیکنالوجی کے استعمال، مختلف شعبہ جات و تعلیمی اداروں کے داخلہ پالیسی اور اسکالرشپس سمیت بلوچ طلبہ کو انکے قومی زمہ داریوں کے متعلق تفصیل سے آگاہی دی گئی، تقریب میں اسٹیج کے فرائض تنظیم کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری فیاض بلوچ نے سر انجام دیئے۔ جب کہ تلاوت کلام پاک کی سعادت تنظیم کی رکن عائشہ بلوچ نے حاصل کی

تقریب میں پینلسٹس جنرل سیکریٹری قدیر شیخ، ترجمان نعیم بلوچ، تنظیم کے رکن شہناز بلوچ، حفیظہ بلوچ اور سینئر کارکن کبیر الٰہی شامل تھے، جنہوں نے طلبا و طالبات کو تعلیمی اداروں میں موجود مختلف شعبہ جات، داخلہ پالیسی اور اسکالرشپس کے حوالے سے تفصیلی معلومات فراہم کی۔

 بیان میں مزید کہا گیا کہ تقریب سے سابقہ ایجوکیشنل سیکریٹری مہتاب بلوچ نے ٹیکنالوجی کی اہمیت اور استعمال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں علم کے حصول میں ٹیکنالوجی کا کلیدی کردار ہے بشرطیکہ طلباء و طالبات اس کے مثبت استعمال سے واقف ہوں. موجودہ دور میں جہاں ٹیکنالوجی ترقی کررہی ہے وہیں اقوام کی ترقی میں رکاوٹ کا سبب بھی بن رہی ہے کہ اکثر لوگ لاشعوری طور پر ترقی پزیر اقوام کو کنٹرول کرنے میں آسانی پیدا کر رہے ہیں.

 تقریب سے ڈگری کالج خضدار کے لیکچرار نصراللہ بلوچ اور خضدار انجینیئرنگ یونیورسٹی کے وزٹنگ لیکچرار لال سجاد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خضدار میں طلبہ کو اکیڈمک رہنمائی کےلیے ایس ایس ایف جیسے پلیٹ فارم کی اشد ضرورت تھی جس کی ان ساتھیوں نے سنگ بنیاد رکھ کر اپنی قومی زمہ داری نبھا رہے ہیں، امید ہے کہ اس سے خضدار سمیت پورا بلوچستان علم و آگاہی سے روشناس ہوگا۔

آخر میں تنظیم کے چیئرمین فضل یعقوب بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ اپنے اکیڈمک اسٹڈی کے ساتھ ساتھ اپنی قوم، تاریخ اور سماج کو ضرور پڑھیں تاکہ اپنے قومی زمہ داریوں سے باخبر ہوں. انہوں نے کہا آج بلوچ طلباء و طالبات پڑھ تو رہے ہیں حتی کہ نامور تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہونے کے باوجود ہم مجموعی طور پر دیگر اقوام سے پیچھے ہیں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہماری تعلیم کا حصول قوم دوستی اور وطن دوستی کے فلسفے سے خالی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بلوچ طلباء و طالبات اپنی قومی ضرورت کو مدنظر نہ رکھتے ہوئے جتنا بھی تعلیم حاصل کریں اس سے انہیں ذاتی طور پر شاید فائدہ ہو مگر قوم کی ترقی کے تناظر میں انکا کردار صفر ہوگا. ہمیں اپنی قوم کو مجموعی طور دوسرے اقوام کے برابر لاکھڑا کرنے کےلیے نظریاتی و فکری بنیاد پر تعلیم کی ضرورت ہے۔

تقریب کے اختتام پر ایس ایس ایف کی جانب سے مہمانوں اور تنظیمی کارکنوں کو اعزازی تحائف کے طور پر کتابیں پیش کی گئی۔