بھائی پاکستان کے تحویل میں ہے، سی ٹی ڈی زبردستی بیان بدلنا چاہتی ہے – فریدہ بلوچ

555

متحدہ عرب امارت سے لاپتہ لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی بہن فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی کی جبری گمشدگی اور پاکستان میں تحویل میں ہونے کے تمام دستاویزی شواہد موجود ہیں۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ سی ٹی ڈی حکام کی جانب سے پیر کے روز میری والدہ اور دیگر افراد کو زدوکوب کیا گیا، جب میری والدہ،  بھتجی کے ہمراہ لاپتہ افراد کے قائم کردہ کیمشن کے بلانے پر کراچی میں پہنچے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پیشی کے دوران سی ٹی ڈی حکام نے ایک جھوٹا بیان بنا کر میری والدہ سے زبردستی دستخط لینے کی کوشش کی جس پر میری والدہ نے دستخط کرنے سے انکار کردیا- میری والدہ کو کہا گیا کہ آپ اپنا بیان بدل کر کہہ دے کہ راشد حسین خود دالبندین پہنچے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں اور سی ٹی ڈی کے خلاف کمیشن میں دائر اپنا کیس واپس لے۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ راشد حسین کی پاکستان منتقلی کی تصدیق خود سی ٹی ڈی کے عبداللہ شیخ نے پاکستانی میڈیا میں کی تھی اور ہمارے پاس وہ تمام شواہد موجود ہیں جن سے ہم ثابت کرسکتے ہیں کے راشد حسین پاکستان کے تحویل میں ہے۔

لاپتہ راشد حسین کی ہمشیرہ نے انسانی حقوق کے اداروں سمیت عالم اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ راشد حسین کی جبری گمشدگی اور سی ٹی ڈی کی جانب سے لواحقین کو دھمکانے کا نوٹس لیں۔

یاد رہے راشد حسین کو دو سال قبل 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارت سے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا گیا تھا جس کے لئے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر انسانی حقوق کے اداروں نے متحدہ عرب امارت سے ان کی منظر عام پر لانے کی اپیل کی تھی جبکہ بلوچ نیشنل مومنٹ اور ریلیز راشد حسین کمیٹی کی جانب سے یورپ سمیت دیگر ممالک میں راشد حسین کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

راشد حسین کی والدہ اور بھتیجی ماہ زیب بلوچ گذشتہ دو سالوں سے کوئٹہ اور کراچی پریس کلبوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے رہے ہیں اور اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے دھرنے میں شامل ہوئے تھے۔