بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید نوعیت کی فوجی آپریشن جاری ہیں – بی این ایم

163

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کلات، مستونگ، کوہلو و ہرنائی میں پاکستان کی فوجی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلسل فوجی آپریشن اور بربریت کے ذریعے بلوچ قوم کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنا رہا ہے تاکہ انہیں سرزمین کی آزادی کی تحریک سے دستبردار کیاجائے۔ وہ بلوچ عوام کوتحریک سے وابستگی کا انتقام، وحشت ناک جنگی جرائم کی صورت میں لے رہی ہے۔

ترجمان نے کہا اس وقت کلات،مستونگ، بولان، کوہلو اور ہرنائی بدترین فوجی جارحیت اور خون ریزی کی زد میں ہیں۔ ان علاقوں میں پاکستان فوج کے سینکڑوں دستے فوجی آپریشن کررہے ہیں جنہیں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک حاصل ہے۔ ان علاقوں میں جاسوسی طیارے مسلسل پرواز کر رہے ہیں۔ ان علاقوں میں زمینی فوج کئی دنوں سے پیش قدمی کر رہی ہے۔ بڑے پیمانے پر قتل عام، مرد و خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر فوجی کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ لوٹ مار کے بعد گھروں کو مسلسل نذر آتش کیا جا رہا ہے جبکہ گن شپ ہیلی کاپٹرمسلسل شیلنگ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے تازہ لہر کا آغاز8فروری سے کوہلواور ہرنائی میں کیاگیا۔ آپریشن کے پہلے روز کوہلو کے علاقے بیجی کور، ڈونگان، باریلی، کوریاک میں زمینی فوج کے ساتھ چارہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔ فوج نے متعدد مرد، خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر ہرنائی منتقل کیا۔ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ سے دو لوگ قتل کیے گئے جن کی لاشوں ورثا کو حوالے کرنے کے بجائے فوج نے لاپتہ کردیئے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں کی مال مویشی لوٹ لیے گئے۔

ترجمان نے کہا کوہلو سے آپریشن کو وسعت دے کر کلات،مستونگ اوربولان کے وسیع پہاڑی سلسلے ناگاہوسمیت اسپلنجی اور گردونواح میں مختلف سمتوں پاکستانی فوج داخل ہو چکا ہے۔کچھی، ڈھاڈر سے ہمپادہ کے راستے، کلات و منگچرسے جوہان، نُرمک اور گزگ سے پاکستانی فوج داخل ہوچکاہے۔ یہ علاقے کئی سالوں سے فوجی بربریت کی زد میں ہیں جہاں جوہان،منگچر اور اسپلنجی میں بڑے بڑے فوجی کیمپ قائم ہیں۔

انہوں نے کہا یہ علاقے شدید فوجی محاصرے میں ہیں، آمدورفت پر مکمل پابندی ہے۔ ذرائع مواصلات معطل کیے گئے ہیں۔ علاقے میں غذائی قلت پیدا ہوچکاہے اور لوگ بدترین صورت حال سے دوچار ہیں۔ فوجی محاصرہ اور ذرائع مواصلات نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات کی تفصیل تک رسائی میں مشکلات کا سامناہے لیکن ان علاقوں میں آپریشن کی شدت کو دیکھ کر نقصانات اندازوں سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں۔

ترجمان نے کہا پاکستان قومی، انسانی و عالمی اقدار و قوانین سے عاری ایک درندہ ریاست ہے اور گزشتہ دو دہائی سے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل رہاہے۔اس وقت بلوچ قوم اپنے تاریخ کے بدترین دور سے گزررہاہے لیکن ابھی اس بہادر و آزادی کے جذبے سے سرشارقوم کے پایہ استقامت میں لرزش نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور ذمہ دار عالمی تنظیموں نے اپنے فرائض سے مزید غفلت کامظاہرہ کیا تو بلوچستان میں انسانی بحران سنگین صورت اختیار کرے گا۔