بلوچستان سرحد پر بارڈر فورس کی فائرنگ سے بلوچوں کے شہادت قابل مذمت ہے – بی این ایم

225

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں مغربی بلوچستان کی سرحد کے قریب بارڈر فورسز کی فائرنگ اور دس بلوچوں کو شہید اور درجنوں افراد کو زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچوں کا قتل عام، کھلی جارحیت اور ایک قابل مذمت فعل ہے۔ تیل کے کاروباز سے منسلک گاڑی مالکوں اور ڈرائیوروں پر فائرنگ اور دس افراد کی شہادت ایک کھلی جارحیت ہے۔ اس طرح کے واقعات تواتر کے ساتھ بلوچ قوم کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں، لیکن عالمی برادری خاموشی پر اکتفا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گولڈسمتھ لائن کے دونوں اطراف بلوچستان ہے اور اس سرحد کے دونوں طرف آباد بلوچ خونی، قومی، سماجی، اور معاشی رشتوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہیں الگ نہیں جاسکتا ہے۔ سرحد پر آباد لاکھو ں لوگوں کی زندگی کا انحصار سرحدی کاروبار سے وابستہ ہے۔ دونوں جانب سے گزشتہ کئی مہینوں سے سرحد کی بندش سے لاکھوں لوگ نان شبینہ کے لئے محتاج اور فاقہ کشی پرمجبورچکے ہیں۔ آج کئی دنوں سے سرحد پرجمع سینکڑوں لوگ سرحدی فورسز کی چوکی کے سامنے احتجاج کے لئے جمع ہوگئے تو فورسز نے نہتے لوگوں پر فائر کھول دیا جس سے دس لوگ شہید اور درجنوں شدیدزخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف پاکستانی فوج نے اس کاروبار کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے۔ پاکستان کی چیک پوسٹوں پر بلوچوں کے ساتھ بدسلوکی اور بھاری رشوت سے بلوچ کے لئے انتہائی ناگفتہ صورت حال پید ا کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ نہ صرف معاشی ضروریات بلکہ سرحد کے دونوں طرف بلوچوں کی آپس کی رشتہ داریاں ہیں اور سرحد کے دونوں اطراف لوگوں کی زمینیں موجود ہیں لیکن دونوں جانب فورسز کی سختیوں کی وجہ سے لاکھوں زندگیاں مختلف حوالوں سے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ مغربی بلوچستان میں تیل کی فراوانی اور دیگر ذرائع معاش نہ ہونے کی وجہ سے سرحدی کاروبار ہی بلوچوں کی اکثریت کا کاروبار ہے۔

ترجمان نے کہا سرحدی فورسز کی جانب سے احتجاج کرنے والے لوگوں پر کھلی فائرنگ اور بڑی تعداد میں شہادتیں واضح بربریت اور سرحدات میں تقسیم لوگوں کے متعین حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا ملناچاہئے۔