تربت: بلوچ مسلح تنظیم کے رکن کی لاش دینے سے فورسز کا انکار، لواحقین زد و کوب

372

گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے جھڑپ میں جانبحق ہونے والے بلوچ مسلح تنظیم کے رکن کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں لوگوں کو زد و کوب کیا گیا۔

دو روز قبل ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں جاڑین کے مقام پر پاکستانی فورسز کے ساتھ مسلح جھڑپ میں ایک نوجوان جانبحق ہوا تھا جس کی شناخت اسحاق عرف رحمین کے نام سے ہوئی جبکہ ان کا تعلق بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ پاکستانی فورسز نے اسحاق کی لاش ان کے لواحقین کے حوالے سے کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ تربت آسکانی میں واقع گھر پر چھاپہ مارکر خواتین سمیت دیگر افراد کو لاش حوالگی کے حوالے احتجاج کرنے پر دھمکیاں دی گئی اور انہیں زد و کوب کیا گیا۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)  نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھڑپ میں پاکستانی فوج کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا ہے۔

آئی ایس پی آر کیجانب سے دعویٰ کیا گیا کہ کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔ تاہم میڈیا میں مارے جانے والے شخص کا اسلحہ دکھایا گیا۔

خیال رہے اس سے قبل بھی عسکری حکام کی جانب سے مارے جانے والے بلوچ جنگجووں کی لاشیں ان کے لواحقین کو دینے سے انکار کیا گیا ہے۔

گذشتہ مہینے فورسز کیساتھ جھڑپ میں مارے جانیوالے عرفان اور نور خان کے لاشوں کو بھی ان کے لواحقین کے حوالے نہیں گیا جس پر لواحقین نے کیچ پریس کلب میں ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان مکران چیپٹر کے کوارڈینیٹر غنی پرواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز نے جھڑپ میں جانبحق افراد کے لاشوں کی بے حرمتی کی جس کے باعث ان کی لاشیں لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔

لواحقین نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے پیاروں کی لاشیں حوالے نہ کرنے کے پیچھے اس کے سواء کوئی اور وجہ نہیں کہ انہیں کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے مارا گیا ہے، ان کی لاشوں کو جلایا گیا ہے یا کسی اور طریقے سے ان کی چھیر پھاڑ کی گئی ہے۔

قبل ازیں اسی نوعیت کا ایک واقعہ پنجگور کے علاقے گچک میں پیش آیا جہاں دوران آپریشن جھڑپ میں بلوچ مسلح تنظیم کے دو ارکان جانبحق ہوئے تاہم ان کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد کی لاشیں مسخ کی گئی تھی جنہیں فورسز نے اپنی تحویل میں دفنا دیا تھا۔