وائس چیئرمین کے گھر پر چھاپہ رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن اور اجتماعی سزا کا تسلسل ہے – بی این ایم

260

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے پارٹی وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپے اور اہلخانہ پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا واقعہ پارٹی رہنماؤں کے خلاف پاکستانی ریاست کے کریک ڈاؤن اوراجتماعی سزا کے تسلسل کا حصہ ہے۔ لیکن بی این ایم اس طرح کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا آج گومازی میں پاکستانی فوج نے پارٹی کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں پر ذہنی وجسمانی تشدد کی۔ تمام اہلخانہ کے سیل فون ضبط کرکے لے گئے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ وائس چیئرمین بی این ایم غلام نبی بلوچ کے گھر پر چھاپہ پڑا ہے، بلکہ اس سے قبل کئی مرتبہ پاکستانی فوج نے ان کے گھروں پر حملہ کیا ہے۔ ایک دفعہ تمام گھروں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کیا گیا تھا۔

ترجمان نے کہا گزشتہ دو دہائیوں سے بلوچ قوم نسل کشی سے دوچار ہے۔ سرزمین کی آزادی کے لئے اٹھنے والی موثر آوازوں کو روندنے کی کوشش کی گئی ہے۔ سیاسی آزادسلب ہوچکی ہیں۔ پارٹی بانی لیڈر چیئرمین غلام محمد بلوچ اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ سمیت مرکزی رہنماؤں کی اکثریت ریاست کے ہاتھوں قتل اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔ اس وقت بلوچ قوم نسل کشی کے ہولناک سلسلے سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی بھول ہے کہ ایسے حربوں اورہتھکنڈوں سے بلوچ قوم اپنے قومی آزاد ی کے تحریک سے دستبردار ہوگا۔ دو دہائیوں کی حقائق پاکستان کی اس خیال کا نفی کرنے کے لئے کافی ہیں۔ پاکستان اس حقیقت کو نوشتہ دیوار سمجھ کر جان لے کہ بلوچ اپنی قومی آزادی کے لئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کے لئے شعوری تیاری کرچکے ہیں۔