غازی یونیورسٹی فیسوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لیں – بی ایس اے سی

333

غازی یونیورسٹی ڈی جی خان میں انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ اور بلوچی ڈیپارٹمنٹ کا فنکشنل نہ ہونا افسوسناک عمل ہے – بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ فیسوں میں مسلسل اضافہ طلبہ کے لئے مایوس کن، انتہائی افسوس ناک اور ظالمانہ اقدام ہے، پوری دنیا جہاں عالمی وباء کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے وہی پر تعلیمی شعبے سے جڑے طلباء بھی برابر کے متاثر ہوئے ہیں۔ اس سال جامعات طلباء کے مالی مشکلات کو زیر نظر رکھتے ہوئے اکیڈمک فیسوں میں کمی لاتے، بلکہ جامعات اس کے مترادف فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے غریب طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کررہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازیخان ڈویژن کا واحد اعلیٰ تعلیمی ادارہ ہے جہاں ڈی جی خان، راجن پور اور تونسہ شریف کے دیہی اور قبائلی علاقوں سے طالبعلم زیر تعلیم ہیں۔ جامعہ غازی میں اکیڈمک سہولیات جیسے کہ ہاسٹلز، لائیبریز، لیبز، کلاس رومز کی عدم دستیابی کے باوجود غازی یونیورسٹی انتظامیہ مسلسل فیسوں میں اضافہ کیے جارہا ہے۔ ڈی جی خان کے دیہی اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالبعلم مالی مشکلات میں گھیرے ہوئے ہیں اور فیسوں میں اضافہ ان کےلیے تعلیمی دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ وائس چانسلر غازی یونیورسٹی ڈی جی خان کی جانب سے جامعہ غازی میں بلوچی ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کا اعلان کیا گیا تھا لیکن دو سال گزرنے کے باجود ابھی تک بلوچی ڈیپارٹمنٹ پر کام نہ ہوسکا اور کلاسز کا اجرا نہیں کیا گیا۔

مرکزی ترجمان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غازی یونیورسٹی انتظامیہ فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کا فیصلہ واپس لیں تاکہ غریب طلباء داخلہ لے کر اپنا تعلیمی سال کا آغاز کرسکیں اور وائس چانسلر غازی یونیورسٹی ڈی جی خان اپنے اعلان پر عمل کرتے ہوئے بلوچی ڈیپارٹمنٹ میں جلداز جلد کلاسز کا اجراء کریں۔