شاہینہ شاہین قتل کیس، حب میں مظاہرہ

150

شاہینہ شاہین کی قتل میں ملوث شخص کی عدم گرفتاری کے خلاف آج بروز ہفتہ کراچی اور تربت میں مظاہرے اور دھرنے ہونگے۔

بلوچ آرٹسٹ، صحافی اور اینکر پرسن شاہینہ شاہین قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں طلباء و طالبات نے ایک احتجاجی ریلی اور مظاہرے کا انعقاد کیا۔

ریلی کے شرکاء نے آر سی ڈی شاہراہ پر گشت کرتے ہوئے لسبیلہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شاہینہ شاہین کو انصاف دینے کے نعرہ درج تھے۔

اس موقع پر طلباء رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہینہ شاہین کا قتل معاشرے میں خواتین کو برداشت کا قتل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچ خواتین کو شعور و علم کی راہ سے دور رکھنے کی خاطر قتل کیا جارہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ میں مکران میں یہ تیسرا واقعہ ہے جو بلوچ سماج میں ناقابل قبول عمل ہے۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ شاہینہ شاہین کا قتل ایک روشن دماغ کا قتل اور بلوچستان میں علم کا قتل ہے۔ طلباء و طالبات نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت طلباء سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں علم کے متوالے اپنی بنیادی حقوق کی حصول کے لیے موت کا انتخاب کرتے ہیں۔

بلوچستان کے صنعتی شہر میں شاہینہ شاہین کی قتل کے خلاف مظاہرے میں بڑی تعداد میں طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ جبکہ شاہینہ شاہین کی قتل میں ملوث شخص کی عدم گرفتاری کے خلاف آج بروز ہفتہ کراچی اور تربت میں مظاہرے اور دھرنے ہونگے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق روپرٹ کولویلے نے شاہینہ شاہین کے قتل کو اپنے ایک پریس کانفرنس تشویشناک قرار دیا تھا۔