حیدر آباد میں جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج

177

حیدرآباد میں جبری لاپتا افراد کی بازیابی کے لیئے احتجاج، کارکنان کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی – سورٹھ لوہار

جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے سندھ بھر میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سجاگی فورم، سندھ یوتھ ایکشن کمیٹی اور سول سوسائٹی حیدر آباد کی جانب سے جبری گمشدگیوں کیخلاف اور تمام لاپتہ سندھی کارکنان کی بازیابی کے لیے آج اولڈ کیمپس حیدرآباد سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلی کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار، سندھ سجاگی فورم رہنماء محب آزاد لغاری، سہنی جویو، یوتھ ایکشن کمیٹی کی رہنما سندھو نواز گھانگھرو اور نامور سندھی ادیب تاج جویو نے کی۔

احتجاجی ریلی میں سول سوسائٹی حیدرآباد کے رہنماء امداد چانڈیو، پنھل ساریو، مشتاق میرانی، جسقم رہنماء نایاب سرکش و دیگر نے شرکت کی۔ جبکہ احتجاجی ریلی میں سندھ بھر سے جبری لاپتا افراد کے لواحقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں اور لاپتا افراد کے لواحقین نے کہا کہ پاکستانی ریاست اب اپنے آئین پر بھی عمل نہیں کر رہی، جس آئین کے تحت شہریوں کی حفاظت شہریوں کا بنیادی حق لکھا ہوا ہے اور اگر کسی بھی فرد پر کوئی بھی الزام ہے تو آئین کے مطابق ان کو ایک دن کے اندر عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان کی یہ فوجی ایجنسیاں پاکستان کے آئین و عدالت سے بھی ماروائے کاروائیاں کر رہی ہیں۔ جس کے سامنے پاکستانی ریاست کی پارلیمنٹ، عدلیہ و انتظامیہ سمیت سارے ادارے بے بس بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس لیئے ہم اقوام متحدہ سمیت دنیا کے تمام دوسرے ممالک و عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فوجی ایجنسیوں و دیگر ریاستی اداروں کی جانب سے کی جانے والے سارے ’بین الاقوامی جنگی جرائم و انسانی حقوق کی شدید پائمالی‘ کا نوٹس لیں اور سندھ و بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی صورت میں برپا ہونے والے ایک بہت بڑے انسانی المیہ کو ختم کرنے میں سندھی و بلوچ اقوام کا ساتھ دیں۔

دوسری جانب وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور ان کے مددگار سیاسی سماجی فورمز نے سندھ بھر میں جبری طور لاپتا افراد کی بازیابی کی جدوجہد تیز کرنے کا اعلان کیا، اس سلسلے میں سندھ کی تمام سیاسی سماجی جماعتوں و رہنماؤں سے روابط تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔