حیات بلوچ قتل کیس، تربت میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی

548

ایف سی اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

13اگست کو تربت کے علاقہ آبسر میں ایف سی کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان حیات بلوچ قتل کے خلاف بلوچستان کے کئی شہروں میں احتجاج ہورہے ہیں اور مظاہرین انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو پھانسی دینے کی مانگ کررہے ہیں۔

آج بروز پیر حیات بلوچ کی قتل کے خلاف تربت میں لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر سراپا احتجاج رہی اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے آج تربت میں ہونے والے احتجاجی ریلی اور مظاہرے میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔

اس موقع پر خطاب کرتے خاتون مقررین نے کہا کہ ریاست نے ہمیں مجبور کیا ہے کہ ہم اس شدید گرمی میں اپنے شیر خوار بچوں کے ساتھ سڑکوں پر انصاف کے منتظر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم خاموش رہے تو یہ خون خوار درندے ہمارے نسلوں کو کھا جائیں گے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر حیات بلوچ کو انصاف دینے کے لیے نعرہ درج تھے۔

مظاہرہ میں شریک ایک خاتون رشیدہ صالح نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ حیات بلوچ کی قتل میں ملوث ایف سی اہلکار کو عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے وقتی طور پر حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے، انہوں نے کہا حیات بلوچ قتل کیس پر اگر بلوچستان خاموش رہا تو اسکی قمیت ہمارے نسلوں کو دینا پڑے گا جو انتہائی بھیانک ہوگا۔

جبکہ حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سیکورٹی فورسز قیام امن کے لیے تعینات ہیں اور جہاں ان پر حملے ہوتے ہیں یا بد امنی کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو وہ آئین اور قانون کے مطابق ان میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک حیات بلوچ کے مارے جانے کا تعلق ہے اس کے حوالے سے باقاعدہ فرنٹیئر کور کے اہلکار کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کور کا اہلکار ریمانڈ پر پولیس کے حوالے ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔

یاد رہے کہ حیات بلوچ کا تعلق ضلع کیچ سے تھا۔ وہ کراچی یونیورسٹی میں فزیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم تھے۔ 13 اگست کو ایک بم دھماکے کے بعد ایف سی اہلکاروں نے انہیں فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

ان کے فیملی کے مطابق دھماکے کے بعد فرنٹیئر کور کے اہلکار باغ میں گھس آئے اور’حیات بلوچ کو تھپڑ مارے، بعد میں اس کے ہاتھ، پاؤں باندھے گئے اور روڈ پر لا کر آٹھ گولیاں ماری گئیں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔