حیات بلوچ قتل : قلعہ عبداللہ ، خاران اور سوراب میں مظاہرے

442

خاران، سوراب اور قلعہ عبداللہ میں ریلیاں، شمع روشن

تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے بلوچ طالب علم حیات مرزا کے قتل کیخلاف گذشتہ روز بھی بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔

گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع سوراب میں برمش یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام حیات بلوچ قتل کے خلاف کینڈل واک کا انعقاد کیا گیا، واک میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی اس موقع پر منتظمین نے کہا کہ معاشرے کفر کے ساتھ زندہ رہ سکتے ہیں لیکن نا انصافی کے ساتھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس دن شہید حیات بلوچ کی خون میں لت پت لاش سڑک کنارے پڑی تھی اور وہاں پر اس کے بوڑھے والدین جسطرح نوحہ کناں نظر آرہے تھے اس واقعہ نے پوری انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے یہ مہذب معاشروں کا آئینہ دار نہیں۔

اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید حیات بلوچ ایک بے ضرر انسان تھے وہ اپنے والدین کا خواب پورا کررہے تھے اور اپنے علم کی پیاس بجھارہے تھے جسے بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔

خاران اور قلعہ عبداللہ سے موصول ہونے والے  اطلاعات کے مطابق حیات بلوچ کے قتل کیخلاف خاران اور قلعہ عبداللہ میں بھی لوگ سراپا احتجاج ہیں۔

خاران اور قلعہ عبداللہ میں شمعیں روشن کیے گئے ہیں اور احتجاج کے طور پر طلباء کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر مارچ کیا۔

خاران اور قلعہ عبداللہ کے احتجاج میں شریک لوگوں نے حیات بلوچ قتل میں ملوث ایف سی اہلکاروں کی پوری سزا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہلکار کی غلطی نہیں بلکہ ایک ذہنیت ہے جو پچھلے دو دہائیوں سے بلوچستان میں طاقت کے بل بوتے پر بلوچ عوام کے ذہنوں کو فتح کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے حکام بالا سے اپیل کیا کہ واقعہ میں ملوث تمام اہلکاروں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایاجائے۔

زرائع کے مطابق حیات بلوچ قتل کے خلاف 22اگست کو پاکستان سمیت جرمنی اور نیدر لینڈ میں مظاہرے کیے جائیں گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ اسٹوڈنٹس ایچوکشنل آرگنائزیشن نے 22اگست کو پاکستان بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے جبکہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے احتجاج کا مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

جرمنی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق جرمنی کے دو بڑے شہروں میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

بلوچ نشنل موومنٹ کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق جرمنی کے شہر ھنوفر اور ندرلینڈ میں مظاہرے ہونگے جبکہ ریلیز راشد حسین کمیٹی نے برلن میں آگاہی مہم کا اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ سے اطلاعات کے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایم پی اے ثناء بلوچ نے بلوچستان کے علاقے کیچ میں ایف سی کے ہاتھوں نوجوان طالب علم حیات بلوچ کے قتل کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کا ریکوزیشن اجلاس بلانے کیلئے اسمبلی میں ریکوزیشن جمع کرائی ہے۔

یاد رہے کہ 13 اگست کو فرنٹیئر کور کی فائرنگ سے کراچی یونیورسٹی کا طالب علم حیات بلوچ کو نشانہ بن کر قتل کیا گیا تھا۔

حیات بلوچ ضلع تربت کے رہائشی تھے۔ وہ چار بہن بھائی تھے جن میں حیات بلوچ کا نمبر دوسرا تھا، وہ کراچی میں شعبہ فزیالوجی میں بی ایس فائنل ایئر کے طالب علم تھے۔