جبری گمشدگیوں کے عالمی دن پر مظاہرہ کیا جائے گا – ایس بی ایف

184
فائل فوٹو: ایس بی ایف کی جانب سے لندن میں مارچ اور برطانوی وزیراعظم کے آفس میں یادداشت پیش کی گئی۔

سندھی بلوچ فورم نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے گذشتہ ستر سالوں سے سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی ریاست اور اسکی عسکری ادارے روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ سندھی اور بلوچ سیاسی کارکنان، انسانی حقوق کے علمبرداروں، دانشوروں، اساتذہ، ڈاکٹروں، وکلاء اور زندگی کے تمام شعبے سے تعلق رکھنے والے مرد، خواتین، بزرگ اور بچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنارہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ مہینے سندھ کے مختلف علاقوں سے پچاس سے زائد سیاسی کارکنان کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر لاپتہ کردیا گیا ہے تاحال انکی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔ جبکہ جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کو ثبوتاز کرنے کی نیت سے شازیہ چانڈیو اور ھانی گل بلوچ کو جبری طور لاپتہ کرنے کی ناکام کوشش بھی کی گئی جو انتہائی قابل مذمت اور غیر انسانی عمل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تاریخ طویل ہے اور اب تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے اعداد و شمار کے مطابق چالیس ہزار سے زائد بلوچ افراد جبری گمشدگی کا شکار بن چکے ہیں۔ جن میں سے ہزاروں کی مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

سندھی بلوچ فورم اس جبری گمشدگی کے عالمی دن کے مناسبت سے لندن میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے 30 اگست بروز اتوار کو ایک احتجاجی مظاہرہ کریگی جس میں جبری طور پر گمشدہ سندھی اور بلوچوں کی بازیابی، بلوچستان اور سندھ میں جاری ریاستی بربریت اور سنگین انسانی حقوق کی پائمالیوں کو اجاگر کیا جائیگا۔

بیان کے آخر میں برطانیہ میں مقیم سندھی بلوچ سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اس احتجاج میں شرکت کرنے کی درخواست کی گئی۔