چیئرمین منظور بلوچ، ایک جد و جہد کا نام – لالا رحمت بلوچ

801

چیئرمین منظور بلوچ، ایک جد و جہد کا نام

تحریر: لالا رحمت بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

چیئرمین منظور کی سوچ، فکر و فلسفے نے بلوچستان کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ بالخصوص مستونگ شہر کو سیاسی شعور فراہم کیا۔ آپ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین تھے، جس نے زمانہ طالب علمی سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور پوری زندگی سیاست سے جڑے رہے اور آخری دم تک اپنے نظریات پر قائم رہتے ہوئے جدوجہد کرتے رہے۔ آپ نے مادر وطن کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں، آپ جیسے ہمدرد لیڈر کی قربانیاں قابلِ احترام ہیں اور تا ابد یاد رکھی جائیں گی۔

آپ نے ہروقت بلوچستان کے لئے کام کیا، بی ایس او کے دور سے علمی اور سیاسی جدوجہد کا حصہ بنے رہے، تاریخ میں آپکا نام یقیناً سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔

چیئرمین منظور بلوچ ایک سوچ کا نام ہے، جس نے اپنی پوری زندگی مظلوم و محکوم عوام کے لئے وقف کیا تھا، بلوچستان سمیت آپکے آبائی شہر مستونگ کو آپ جیسے عظیم شخصیت کی ابتک ضرورت تھی۔ آپکا آبائی شہر مستونگ، آپکے بچھڑنے سے ایک سوچ و فکر اور نظریاتی سیاسی لیڈر سے محروم و یتیم ہوگیا۔

آپ نے پوری زندگی بلوچ اور بلوچستان کے لئے نظریاتی رفقاء کے ساتھ ملکر سیاسی جدوجہد کی۔ ایک طویل عرصے تک آپ ظلم و جبر کا شکار رہے لیکن نظریئے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا.

تاریخ گواہ رہنا، مادر وطن دھرتی بلوچستان مستونگ نے ایسے بہادر لیڈر بھی پیدا کئے تھے، جس نے اپنا دن رات ایک کرکے پسے ہوئے عوام، بلوچ نوجوان نسل کے بہتری کے لیے اپنے زندگی کو وقف کیا تھا۔ شہید ہر وقت، ہر گھڑی نواجون نسل کو تعلیم کے بارے میں آگاہی دیتے تھے اور کہتے تھے کہ پڑھا لکھا بلوچستان سے ہی ممکن ہے کہ ہم اپنے اور اپنے عوام کی حقیقی معنوں میں خدمت و بلوچستان کی دفاع کرسکتے ہیں۔ بلوچستان کے بارے میں ہمارا جو خواب ہے، اسے آپ نواجون نسل ہی پورے کر سکتے ہو۔

تو آئیں! اس سیاسی استاد کے اس خواب کو ادھورا رہنے سے بچائیں، اسے حقیقت میں تبدیل کرنے سے کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں۔ انکے پڑھے لکھے بلوچستان کے خواب کو پورا کر کے ہی دم لیں۔

انکی خدمات کو بلوچستان کی عوام صدیوں تک یاد رکھے گی۔ دعا ہے اللہ پاک ہمیں ان کے راہ پہ چلنے اور ظلم و جبر کا مقابلہ کرنے کی ہمت دے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عظیم لیڈر کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔