بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3993 دن مکمل

202

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3993 دن مکمل ہوگئے۔ تربت سے سیاسی و سماجی کارکنان امین اللہ، چاکر بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی عسکری قوت، خفیہ ادارے اپنے مقامی مخبروں، دلالوں کے ذریعے آواران، مشکے، تربت، تمپ، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، قلات سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں معصوم اور نہتے بلوچ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو جبری لاپتہ کرنے بعد تشدد کرکے ان کی لاشیں پھینک رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھروں پر حملہ آور ہوکر خواتین کی گردنیں کاٹنا پاکستانی فوج، عدلیہ اور پارلیمنٹ کا بلوچ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ میڈیا نے بلوچوں پر ہونے والے مظالم سے اپنی آنکھیں بند کی ہیں۔ نام نہاد سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو پاکستانی دہشتگردی کے شکار ہزاروں معصوم بلوچ بچے نظر نہیں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کے گماشتہ سمگلروں اور ڈیتھ اسکواڈز کی شکل میں بلوچ لواحقین کے پرامن جدوجہد کو کمزور کرنے کے لیے اپنے قبضہ گیر ادارہ پارلیمنٹ کو بلوچ قوم پر مسلط کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔ جس کا اظہار بلوچستان کے مختلف جگہوں میں پاکستانی فوج کی بمباری سے کی جاچکی ہے لیکن پاکستانی ظلم جبر کے خاتمے کے لیے بلوچ قوم پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے حربوں کا مقابلہ تب ہی ممکن ہوسکتی ہے جب عوام لاپتہ افراد کی بازیابی کے جذبے سے سرشار اور پاکستانی حکمرانوں کے عزائم سے آگاہ ہوکر بازیابی کے لیے میدان عمل کا حصہ بنے۔