کوئٹہ میں طلباء کا احتجاج – نادر بلوچ

233

کوئٹہ میں طلباء کا احتجاج

تحریر: نادر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

کوئٹہ بی ایم سی میں طالب علموں کے کلاس نہ ہونے اور اسکالرشپس نہ دینے کی وجہ سے وہ اپنے لیے انصاف مانگنے کے لیے احتجاج کررہے تھے، تب پولیس نے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا۔ کیا اپنے حقوق مانگنا جرم ہے؟ وہ اپنے لیئے انصاف مانگنے کے لیے احتجاج کررہے تھے، انصاف یہی ہے کہ انہیں جیل میں بند کیا گیا۔

افسوس ہوتا ہے، اپنی ماں بہنوں کو سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے دیکھ کر، اگر ہم اپنے اردگرد کے ممالک کو دیکھیں، وہاں أن ممالک میں طالب علموں کو کیا اہمیت دی جاتی ہے اور پاکستان میں بلوچ طالب علموں کی کیا اہمیت ہے۔ بلوچستان میں بلوچ طالب علموں کو روزانہ کوئی نہ کوئی مسئلہ پیش آتا ہوا نظر آتا ہے، کبھی أن کے تعلیمی اداروں میں کیمرے لگا کر أن کی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں اور کبھی ٹیچر نہ ہونے کی شکایتیں پیش آتی ہیں۔

کیا بلوچوں کا تعلیم حاصل کرنا، گناہ سمجھا جاتا ہے؟ اگر ہم اسلام کی بات کریں، اسلام یہ اجازت نہیں دیتا ہے کہ عورتوں پر تشد کیا جائے۔ یہاں کے لیڈروں کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، آپ لوگوں کا سیاست کس کام کا ہے، آپ کی ماں بہنیں سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کر رہے ہیں اور آپ اپنے گھر میں بیٹھ کر چین کی نیند سو رہے ہیں اور سیاستدان پھر یہ کہتے ہیں کہ احتجاج کرنا آپ لوگوں کے مسئلے کا حل نہیں ہے پھر مسئلے کا حل کیا ہے؟

کیا مسئلہ گھر پر بیٹھنے سے حل ہو سکتا ہے یا بلوچ طالب علم گھر میں بیٹھ کر دنیا کی ترقی دیکھیں اور انتظار کریں کہ ہمارے لیڈر کب ہمیں انصاف دیں گے؟ یہ سب کچھ برداشت کرنا بلوچ طالب علموں سے اب نہیں ہو سکتا، ہمارے پہلے نسلوں کو اچھے تعلیم سے نوازا نہیں کیا گیا اور جہالت کی طرف گامزن کردیا گیا، اب یہ نسلیں ایسے نہیں ہونگے اور اپنے حقوق مانگتے رہیں گے، جب أن کو ان کا حق نہ دیا جائے۔ میرے خیال میں کسی قوم کو تعلیم سے دور کرنا ان کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، جب تک کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس قوم کےنوجوانوں کو اچھی تعلیم نہ ملے۔

امریکہ اور دوسرے ممالک آج طاقتور بن چکے ہیں، تو وہ تعلیم کے بدولت جو کہ یہاں ہمیں اس زیور سے دور کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان میں طالب علم ڈپریشن کے شکار بن چکے ہیں، اپنی یہ حالت دیکھ کر کچھ طالب علموں نے اپنی ڈگریاں ہاتھ میں لے کر نوکری نہ ہونے کی وجہ سے خود کشی کی ہے۔ کب تک بلوچ طالب علموں کو انصاف ملے گا اور انھیں سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا جائے گا۔ آخر بلوچ طالب علموں کو کب انصاف ملے گا؟

بلوچ طالب علموں کو تعلیم جیسے زیور سے محروم نہ کیا جائے اور اور انھیں انصاف دی جائے، اچھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دیئے جائیں تاکہ وہ اپنے لیے اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔