تصورات اور حقیقت – لالہ رحمت بنگلزئی

139

تصورات اور حقیقت

تحریر: لالہ رحمت بنگلزئی

دی بلوچستان پوسٹ

جب کبھی بھی ہم زندگی کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں گے تو دُھندلی اور تصوراتی خوش فہمیاں سب یکسر دماغ سے محو ہو جاتے ہیں۔ ویسا کچھ رہتا نہیں جو ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ ایک غیر امکانی کیفیت کا نتیجہ دماغ میں رکھ کر ہم خود کو خوش تو کر رہے ہوتے ہیں، مگر دوسری طرف جانے انجانے میں ہم خود کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔ اور جب ہم حقیقت کو پا لیتے ہیں یا وہ اپنی اصلی ہیت میں ہمارے سامنے صحیح وقت پر آشکار ہو جاتا ہے، تب ذہنی طور پر تیار نہ ہونے کے سبب ہم نفسیاتی مشکلات میں خود کو گھرے پاتے ہیں اور اُلجھن کی اس کیفیت میں پھر ہم حل طلب راستے کے بجائے پیچیدہ اور اُلجھے ہوئے سفر پر نکل پڑتے ہیں۔

گلے شکوئے بحث و مباحثہ برائے نفی اور تعلقات کو توڑ دینا یا شکُوک و شُبہات کے بنا پر اپنے بہترین اور ساتھ نبھانے والے دوست کھو دینا یہ پھر غیر ارادی طور پر آپ سے سرزد ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

جہاں تک ممکن ہو اس سے بچا جائے۔ ایک تو زندگی کا ہر آنے والا لمحہ بنا کوئی وارننگ دیے آتا ہے۔ زندگی ٹھوس زمینی حقائق کی بنیاد پر آپ سے رویہ برتے گا۔ چاہے آپ متوقع نتیجے کو دماغ میں لیئے پہلے سے جتن کر رہے ہو۔ نتیجہ برعکس بھی ہو سکتا ہے۔ پھر چاہے وہ کوئی بھی عمل ہو کسی بھی حوالے سے ہو ۔ اس کے لیے سب سے بہتر یہی ہوسکتا ہے کہ آپکے پاس مذکورہ عمل کیلئے دوبارہ وقت ہے۔ آپکے پاس بے شمار ذرائع بھی جو ہوسکتے ہیں، آپ کے نظروں سے اوجھل رہے ہوں ۔ آپ کو کوشش کرنا چاہیئے دوبارہ سے ۔ آپ اپنے عمل سے صرف توقع کر سکتے ہیں یا پھر آپکو اتنا دماغ میں ضرور رکھنا چاہئیے کہ آپ اپنے عمل میں مکمل مخلص ہے مگر ٹھیک وقت پر عمل غلط بھی ہوسکتا ہے ۔ سب کچھ کے رونما ہونے کا نتیجہ سامنے رکھنا زیادہ موزوں ہوگا۔

تاریخ میں کوشش کے حوالے سے دو انسانوں کا ہمیشہ تذکرہ ملے گا ۔ ایک وہ جس نے لگا تار اور مسلسل حواس پر قابو رکھتے ہوئے اردگرد کی نفسیات سے باخبر رہتے ہوئے عمل سے اپنے مقام منزل تک پہنچا۔ دوران ء کوشش نتیجے سے کئی گنا زیادہ اپنے عمل پر دھیان دیا ۔ دوسرا وہ جس نے اپنے عمل کے نتیجے کو پہلے سے ہی توقع کی گود میں گروی رکھ دیا تھا ۔ انجام دونوں کا مختلف نکلا ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔