افغانستان: امن مارچ کے شرکاء پر طالبان کی تشدد

105

افغانستان میں تمام فریقوں سے امن کی اپیل کےلیے گذشتہ کئی عرصے نوجوانوں کا ایک منظم گروپ پیدل مارچ کررہا تھا۔

ٹی بی پی رپورٹر کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لئے مختلف حملوں میں زخمی  اور متاثر ہ ہونے والے  نوجوانوں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں پیدل مارچ کیا گیا۔

امن مارچ کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ کندھار، زابل،ہلمند ، غزنی، اورزگان، قندوز، پکتیا، کابل ، بغلان اور ننگرہار صوبوں میں طالبان کی جانب سے ہمارے کارکنوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی ۔

امن مارچ میں شامل ایک ممبر اور ترجمان بسم اللہ وطن دوست نے کہا کہ طالبان کی جانب سے اپنے ارکان پہ تشدد اور دھمکیوں کے بارے صرف اس بنیاد پہ لب کشائی نہ کی امن مذاکرات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

لیکن اب جبکہ معاملات ، تشدد اور دھمکیوں کا سلسلہ برداشت سے باہر ہوگیا تو ساری صورتحال کو میڈیا کے زریعےعوام کے سامنے لایا۔

بسم اللہ وطن دوست نے کہا کہ امن مارچ میں شامل ایک نابینا ممبر سے بھی طالبان نے تمام تر اسلامی، قومی اور اخلاقی اقدار کو پس پشت ڈال کر انتہائی بدتمیزی سے پیش آئیں ۔

امن مارچ کے شرکاء کو جون کے مہینے میں طالبان کے زیر قبضہ علاقہ موسی قلعہ ہلمند کی جانب مارچ کرتے ہوئے طالبان نے اغواء کیا اور پھر چند دن کے بعد واپس انہیں رہا کردیا گیا۔

تاہم امن مارچ کے شرکاء کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی طالبان نے تردید و تصدیق نہیں کی۔

دوسری جانب طالبان و امریکہ کے درمیان خلیجی ملک قطر میں جاری مذاکرات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آنے والے چند روز میں ایک معاہدے پہ دستخط ہو جائے گا۔