ایران سے کشیدگی: امریکا کا عراق سے ’نان ایمرجنسی‘ سرکاری ملازمین کو انخلا کا حکم

120

امریکا نے ایران سے کشیدگی کے تناظر میں عراق میں موجود اپنے غیر ہنگامی ( نان ایمرجنسی) سرکاری ملازمین کو وطن روانگی کا حکم دیا ہے۔

بغداد میں امریکی سفارت خانے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ سفارت خانے اور عراق کے خود مختار شمالی علاقے کردستان کے علاقائی دارالحکومت اربیل میں واقع امریکی قونصل خانے میں معمول کی ویزا خدمات عارضی طور پر معطل رہیں گی۔ امریکی حکومت نے عراق میں موجود امریکی شہریوں کو بھی ہنگامی خدمات مہیا کرنے کی صلاحیت محدود کردی ہے‘‘۔

بیان میں اس حکم سے متاثر ہونے والے امریکیوں کو تجویز کیا گیا ہے کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو، تجارتی ٹرانسپورٹ کے ذریعے عراق سے روانہ ہوجائیں ۔امریکی محکمہ خارجہ نے عراق میں موجود امریکی شہریوں کے لیے چوتھے درجےکی سفری ہدایت جاری کی ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ ’’ سفر نہ کیا جائے‘‘۔اس نے دہشت گردی ، اغوا کی واداتوں اور مسلح تنازع کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا ہے۔

بیان کے مطابق ’’ عراق میں امریکی شہری تشدد اور اغوا کے شدید خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔عراق میں متعدد دہشت گرد اور مزاحمت کار گروپ فعال ہیں۔ وہ عراقی سکیورٹی فورسز اور شہریوں دونوں پر آئے دن حملے کرتے رہتے ہیں‘‘۔

محکمہ خارجہ نے بھی کہا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے اور اربیل میں قونصل خانے میں معمول کی ویزا خدمات عارضی طور پر معطل رہیں گی۔

اس نے امریکی شہریوں کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ’’ عراق سے شام میں مسلح تنازع میں حصہ لینے کے لیے نہ جائیں۔وہاں انھیں (اغوا ، زخمی ہونے یا موت) کے شدید ذاتی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔اس کے علاوہ (گرفتاری ، جرمانے اور بے دخلی کے)قانونی خطرات کا بھی سامنا ہوسکتا ہے‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ کسی دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم کی جانب سے لڑنا یا اس کی حمایت کرنا ایک جرم ہے،اس کے نتیجے میں امریکا میں جیل اور بھاری جرمانے سمیت سزاؤں کا سامنا ہوسکتا ہے‘‘۔

بغداد میں امریکی سفارت خانے نے گذشتہ اتوار کو علاقائی کشیدگی میں اضافے کے بعد سکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا اور امریکی شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ عراق میں سفر سے گریز کریں ۔اس سے چند روز قبل ہی امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بغداد کا اچانک دورہ کیا تھا جس کا مقصد ان کے بہ قول امریکا کی جانب سے عراق کی حکومت کی حمایت کا اظہار تھا۔انھوں نے اس موقع پر کہا تھا کہ وہ عراق کو امریکیوں کو تحفظ مہیا کرنے کی ضرورت کا احساس بھی دلانا چاہتے تھے۔

امریکا کو ایران کے بارے میں یہ انٹیلی جنس اطلاعات ملی تھیں کہ وہ مشرقِ اوسط میں امریکی مفادات کے لیے خطرے کا موجب بن رہا ہے اور انھیں ڈرا دھمکا رہا ہے۔اس کے بعد اس نے اپنا ایک اور لڑاکا طیارہ بردار بحری بیڑا خطے میں بھیج دیا ہے اور بی 52 بمبار سمیت لڑاکا طیارے بھی بھیجے ہیں۔