کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لگائے گئے کیمپ کو 3348 دن مکمل

118
File Photo

پاکستانی خفیہ ادارے اب لاپتہ افراد کو شہید کرکے اجتماعی قبروں میں ڈمپ کر رہے ہیں – ماما قدیربلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3348 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او آزاد پسنی زون سے تعلق رکھنے والے ممبران کی ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ چیئرپرسن بانک کریمہ نے جس طرح بی ایس او آزاد کو فعال بنایا اس کی مثال نہیں ملتی، کریمہ بلوچ کی عہد میں بی ایس او آزاد اپنی مثال آپ تھی۔ ایجنسیاں گھبراہٹ کی وجہ سے روزانہ ان کی گھر پر چھاپے مارتے، ان کے رشتہ داروں کو تنگ کرتے جوکہ اب تک جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم اپنی پالیسیوں کو بہتر جانتے ہیں اور بہتر فیصلہ کرتے ہیں لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ کریمہ بلوچ کو ابھی فارغ ہونا نہیں چاہیے تھا، ان کی ابھی تک تنظیم کو ضرورت تھی۔

ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ جہاں دنیا بھر کے لوگ اقوام متحدہ کے مختلف پلیٹ فارمز میں اکھٹے ہوکر انسانی حقوق کے حمایت و تشدد کے خلاف مظاہرے و مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کررہے ہیں اور عالمی قوانین اور انسانی حقوق پر اپنے عزم کا اعادہ کررہے ہیں وہی بلوچ سرزمین پر ہزاروں بلوچ پاکستانی عقوبت خانوں میں پاکستانی قبضہ گیر فوج کے ہاتھوں تشدد کا سامنا کررہے ہیں، جنہیں پاکستانی خفیہ ادارے اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد شہید کرکے ان کی تشدد زدہ لاشوں کو اب پھینکنے کے بجائے اجتماعی قبروں میں ڈمپ کر رہے ہیں یا جلا رہے ہیں تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی انسانی حقوق کے ادارے پاکستان کی اس بربریت سے آگاہ ہیں اور اس ظلم کے خلاف سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں۔ پاکستانی فوج براہ راست بلوچستان میں آپریشن کے ذریعے جدید ترین جنگی ساز و سامان کی مدد سے بلوچ آبادیوں پر بم برسا رہی ہے۔