پاکستانی حکمران بلوچستان کے جغرافیہ تک سے واقف نہیں ـ اختر مینگل

265

بلوچستان نیشنل  پارٹی مینگل (بی این پی) کے صدر سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ سیاستدانوں میں اتحاد نہ ہونا ملک میں ’کنٹرولڈ جمہوریت‘ کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کو ہمیشہ غیر جمہوری قوتوں کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

 قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریٹائر ججوں، آرمی افسران اور بیوروکریٹس کے بیرونِ ملک اثاثوں کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔

اس کے ساتھ انہوں نے مذکورہ افراد کی شہریت سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تا کہ اس بات کا علم ہوسکے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کہاں کی شہریت استعمال کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کبھی کسی ریٹائر جنرل کو اپنے ساتھیوں کے خلاف بات کرتے نہیں دیکھیں گے نہ ہی کبھی کسی بیوروکریٹ کی جانب سے اپنے ساتھیوں کے خلاف ثبوت پیش ہوتے دیکھیں لیکن ہم سیاستدان ہر وقت ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے میں مصروف رہتے ہیں۔

اختر مینگل جن کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی ہے، کا کہنا تھا کہ اگر منتخب نمائندوں کو خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار نہیں دیا گیا اور جمہوریت کے ان کے تابع نہ کیا گیا تو ہم ہر پانچ سال بعد دھاندلی زدہ انتخابات ہوتے دیکھیں گے۔

اپنی تلخیوں بھری تقریر میں بی این پی کے سربراہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گوادر کے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں کی تفصیلات پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو معلوم ہی نہیں ہے کہ یہ منصوبے قرضوں سے تعمیر کیے جائیں گے یا سرمایہ کاری کی بدولت۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تو یہ سرمایہ کاری ہے تو اس میں برابری کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مقامی افراد کو اس کیا فائدہ پہنچے گا اور اگر یہ قرض لے کر تعمیر کیے جائیں گے تو اسے ادا کون کرے گا، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں گوادر کے عوام کا کتنا حصہ ہے؟ آخر گوادر سے متعلق معاہدوں کو خفیہ کیوں رکھا جارہا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے اور پسماندہ صوبے بلوچستان کے عوام کی حالتِ زار بیان کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر حکومت نے بلوچستان کارڈ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کیا، افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستانی حکمران بلوچستان کے جغرافیے تک سے واقف نہیں۔

سرادر اختر مینگل نے کہا کہ صوبے کو 18 سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت کے بجائے صرف 6 سو میگا واٹ بجلی حاصل ہوتی ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک میں توانائی کا کوئی منصوبہ شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم گوادر کو بین الاقوامی شہر بنانے کی بات کررہے ہیں جبکہ وہاں رہنے والوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے گوادر میں غیر ملکیوں کی بڑی تعداد میں آمد پر خبردار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حرکات و سکنات پر نظر نہیں رکھی جارہی، چینی یہاں سے سونا چاندی اور تانبا نکالنے میں مصروف تھے اور یہاں اس کی مقدار جانچنے اور دیکھ بھال کا کوئی نظام ہی موجود نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنی آنکھیں بند کر کے سب کچھ چین کے حوالے کردیا ہے۔