بلوچستان میں سرمایہ کاری مقبوضہ اورمتنازعہ خطوں کے حوالے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ڈاکٹر اللہ نظر

226

سعودی عرب پاکستان اور چین سے ہاتھ ملانے سے گریز کرے بصورت دیگر سعودی اور چین دونوں پاکستان کی طرح دشمن سمجھے جائیں گے – ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سعودی عرب کی پاکستان اور چین کے ساتھ شراکت داری کے اعلان پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) میں حصہ دار بن کرمقبوضہ ملک پرسرمایہ کاری کے عالمی اصولوں سے صریحاََ انحراف کررہا ہے۔ بلوچستان ایک مقبوضہ ملک ہے جس میں کسی بھی ملک کی سرمایہ کاری مقبوضہ اور متنازعہ خطوں کے حوالے سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ڈاکٹراللہ نذر بلوچ نے کہا کہ سعودی عرب سی پیک میں سرمایہ کاری کرکے نہ صرف بلوچ نسل کشی میں شامل ہو رہا ہے بلکہ خطے میں وہابی ازم اور مذہبی جنونیت کی فروغ اور ہمارے سیکولر سماج میں مذہبی رواداری کی بیخ کنی کے کوششوں کا حصہ بن رہا ہے۔ اس کے منفی اثرات سعودی عرب پر بھی پڑیں گے کیونکہ بلوچستان میں آزادی کی جنگ لڑی جارہی ہے اور بلوچ پیر و نوجوان اور خواتین و بچے اپنی قیمتی جانوں کی قربانی دے کر بلوچ وطن اور وسائل کی دفاع کر رہے ہیں۔ ان حالات میں سعودی عرب پاکستان اور چین سے ہاتھ ملانے سے گریز کرے بصورت دیگر سعودی اور چین دونوں پاکستان کی طرح دشمن سمجھے جائیں گے اور ان کی بلوچستان میں وجود اور سرمایہ دونوں کی نقصان کا ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

آزادی پسند رہنما نے کہا کہ چین بھی مزید سرمایہ کاری سے اجتناب کرے وگرنہ اس کا مستقبل درست نہیں ہوگا۔ ہزاروں بلوچوں کا خون بہایا گیا ہے تو ایسے میں سعودی عرب اور چین سمیت تمام دنیا پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ قوم کا خون رائیگاں نہیں جائیگا لہٰذا بلوچستان میں سرمایہ کاری اپنے جان و مال کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہوگا۔ سعودی عرب مذہب کی بنیاد پر وہابیت کو پھیلانے کیلئے پاکستان جیسی دہشت گرد ریاست کا ساتھ دیکر ایک تاریخی جرم میں شریدار ہو رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے ایسی قوتوں کے خلاف جد و جہد کرکے انہیں اپنی سرزمین پر کھبی بھی قدم جمانے نہیں دی ہے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ سرزمین پر آتش و آہن برسائی جارہی ہے تاکہ بلوچ قوم کو نیست و نابود کرکے ہماری وسائل کو آسانی سے لوٹ کر ہمیں دائمی غلام بنایا جائے۔ سی پیک معاہدے کے بعد ان مظالم میں دوگنی شدت لاکر پاکستان نے چین سے مالی و فوجی امداد لیکر سی پیک منصوبے کی روٹ پر موجود تمام گاؤں اور دیہاتوں پر زمینی اور فضائی آپریشن کرکے علاقہ مکینوں کو ہجرت پر مجبور کیا جبکہ کئی شہید اور زخمی ہوئے اور کئی زندانوں میں ڈالے گئے ہیں۔ ان قربانیوں کا حاصل اغیار کی بیدخلی اور بلوچستان کی آزادی ہوگی۔ اس جد و جہد کے خلاف چین اور سعودی عرب سمیت کوئی بھی ملک رکاوٹ ہوگا تو اسے دشمن تصور کرکے اسی طرح نمٹا جائیگا۔ ہم تمام دنیا سے بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں اور آزادی کے بعد بلوچ قومی مفاد میں وسائل اورذخائر کو استعمال میں لاکر بلوچ قوم کی فلاح و بہبود اور خطے سمیت دنیا کی امن و امان میں کردار ادا کریں گے جو پاکستان کی انتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ پالیسیوں کی وجہ سے داؤ پر لگا ہوا ہے۔