بکھری قومی قوت کو یکجاء کرنے کی ہماری کوششوں کو رخنہ اندازیوں کا سامنا ہے۔ اسلم بلوچ

698

بلوچ لبریشن آرمی کے رہنما استاد اسلم بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں  کہا کہ وطن و قوم سےغیرمتزلزل وفاداری اور نہ جھکنے و قربان ہونے والے جذبے ہی کامیابی کے ضامن ہیں۔ ہم لڑنا جانتے ہیں، ہم مرنا جانتے ہیں کیونکہ ہم ایک باعزت و باوقار زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔ اپنے وطن، قوم، عزت و وقار کی پاسداری و پاسبانی سے ہم ہرگز غافل نہیں لیکن ہمیں تخریبی ریشہ دوانیوں کا سامنا ہے۔ ہمارے اتفاق و یکجہتی اور ہمارے جنگی جذبوں پر ضرب لگایا جارہا ہے، ہمارا توجہ دشمن اور جنگ سے ہٹا کر ہمیں آپس میں اُلجھایا جارہا ہے۔ ہم جو انسانوں کے آزادی اور بہتر زندگی کےلئے اپنی قیمتی جانیں قربان کرتے آرہے ہیں، ہم کو انسانی حقوق کا پاٹ پڑھا کر گمراہ کیا جارہا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری بقاء قومی طاقت میں ہے اور بکھری قومی قوت کو یکجاء کرنے کی ہماری کوششوں کو رخنہ اندازیوں کا سامنا ہے۔ آزادی پسندقوتوں کی یکجہتی اورتعمیری فعال جدوجہد ہی تحریک پر عوامی اعتماد اور اس میں شمولیت کا ذریعہ ہے اور قومی قوت سے ہی وطن کا دفاع ممکن ہوگا۔

اسلم بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ ہماری آواز صرف اور صرف جنگ ہے کیونکہ ہم نے دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے ہم جانتے ہیں کہ دشمن کونسی زبان سمجھتا ہے جنگ عزم اور جذبوں سے لڑا جاتا ہے لیکن ہمیں جذباتی ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ موقع پرستی کو مسترد کرکے ہم کو ہم آہنگی اور یکجہتی کا مثالی مظاہرہ کرنا ہے، عظیم مقصد کی خاطر ہمیں چھوٹی چھوٹی اور معمولی باتوں کو درگزر کرنا ہوگا، اپنے مسائل کو باہمی اتفاق سے حل کرکے آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ مسائل میں اُلجھ کر قیمتی وقت اور جانوں کا ضائع ہم نے جھیلا ہے۔ سست رفتاری کے نقصانات ہمارے سامنے ہیں۔

بی ایل اے رہنما کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے آفاقی اور تنظیمی اصولوں کےلیئے لہو بہایا ہے، ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اصول کیا ہیں اور انکی قیمت کیا ہے، ہمیں اصولوں کے نام پر موقع پرستی اور بیہودگی نہ سِکھایا جائے، بلوچ نوجوان اپنی توجہ دشمن اور اس سے لڑی جانے والی جنگ پر دیں، تمام آزادی پسند حقیقی قوتوں کے بیچ قائم یکجہتی اور ہم آہنگی کو مزید بڑھاوا دیکر اسکی پختگی کےلئے کردار ادا کریں موقع پرستی اور نا اتفاقی پیدا کرنے والوں، خدشات و اندیشوں کے ذریعے ساتھیوں کے بیچ شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں سے ہوشیار رہیں، صحیح اور غلط کی تمیز کرنے کےلیئے مکمل تحقیق کریں اور تعمیری پہلو پر باہمی اتفاق سے ملکر صبر کےساتھ کام کریں عظیم مقصد کو ذرہ برابر بھی فراموش نہ کریں اور نہ ہی دشمن سے توجہ ہٹائیں، ہمیں کسی بھی بیرونی قوت کی حمایت سے زیادہ اس وقت قومی قوت قومی غیرت و ہمت اور قربانی کی جذبے کی ضرورت ہے۔ جب ہم ان سے مالامال ہونگے تب ہماری شناخت مکمل ہوگی۔ ایسا نہ ہو کہ صحرا میں ہمیں سراب دِکھا کر موت کے گھاٹ اُتارا جائے جب ناقابل شکست قومی طاقت کا مالک ہونگے، تبھی قابل توجہ اور قابل قبول ہونگے، ہمارے جدوجہد کو آج جرات، ہمت، محنت، چابکدستی، قربانی اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے، نوجوانوں کو یہ بات ذہن نشین کرکے آگے بڑھنا چاہیئے۔

اسلم بلوچ نے مزید کہا کہ ہم آزاد وطن یا مرگ شہادت کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں، وقتی کامیابی اور ناکامی ہمارے سامنے کوئی اہمیت نہیں رکھتے، ہمارے بزرگوں، ماؤں، بہنوں، بچوں کو وطن دوستی اور آزادی کے جذبے سے سر شار ہوکر آگے بڑھنا چاہیئے اور جہاں کہیں وطن دوستی اور قوم دوستی قربانی کا تقاضہ کرے، تو اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے، تب جاکر ہم اپنے قومی وقار و عزت کو معراج کے بلندیوں پر پہنچا سکیں گے۔