جنیوا میں ہونے والے احتجاج سے پاکستان حواس باختہ ہوچکا ہے :مہران مری

406

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق اور یورپی یونین میں بلوچستان کے نمائندے ،مہران بلوچ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں مقبوضہ بلوچستان حوالے چلائے جانے والے فری بلوچستان مہم کے خلاف پاکستان جانب دہشت گردانہ رویہ کی سخت مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان تاریخی حوالے سے پاکستان کجا ہندوستان کا بھی حصہ نہ تھا،آج نومولود قابض پاکستان دنیا بھر میں بلوچ جہد کاروں کی سیاسی سفارت کاری سے بھوکھلاہٹ کا شکار ہے،مہران بلوچ نے کہا کہ گزشتہ دنوں سے جنیوا میں جاری فری بلوچستان پوسٹرز مہم جوبلوچستان ہاؤس(NGO ) کی جانب سے چلائی جا رہی ہے اس سے مذہبی شدت پسند پاکستان کے اسٹیبلشمنٹ و حواری ہوس باختہ ہوگئے ہیں،وہ یہ بھول گئے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت دنیا کی تمام انسانی حقوق کے اداروں کی قوانین میں کسی بھی مقبوضہ قوم کو اپنے دفاع اور اپنی حق حاکمیت کے لیے ہر سیاسی جہد کا حق حاصل ہے،انہوں نے کہا کہ اس آ گاہی مہم کو بلوچ مسلح جہد کے حوالے پروپیکنڈہ کرنا دراصل پاکستان کی ہوس باختگی کہی جا سکتی ہے،جہاں وہ عالمی قوانین کو اپنے چالوں سے بلوچ قوم کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئے روز مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی زمینی و فضائی آپریشن ،خواتین وبچوں کی شہادت،حراستی قتل عام سمیت لوگوں کو حراست بعد لاپتہ کرنا معمول بن چکا ہے،جسکی واضح مثال ڈیرہ بگٹی میں آج دو مسخ لاشوں کی برآمدگی سمیت کولواہ،گیشکور،ڈنڈار میں کئی روز سے جاری آپریشنز اور آبادیوں کو اپنی جدی پشتی زمینوں سے بے دخل کرنا ہے،مہران بلوچ نے مزید کہا کہ دراصل پاکستان دنیا میں ایسے پروپیکنڈہ مقبوضہ بلوچستان میں جاری اپنے مظالم کو چھپانے کے لیے کر رہا ہے،مگر اب بلوچ قوم باشعور ہو چکا ہے اور دنیا کے سامنے ریاستی مظالم آشکار ہونا شروع ہو چکے ہیں۔سوئز حکومت سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو پاکستانی کی دوغلی پالسیوں ،بلوچ قوم کی نسل کشی دنیا میں مذہبی شدت پسندی کو پروان چڑھانے جیسے سنگین جرائم کرنے پر انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔ مہران بلوچ نے مزید کہا کہ سوئس حکام بلوچستان کے نام نہاد حکمران ثنازہری،چنگیزمری،سرفراز بگٹی یا مالک و حاصل وغیرہ نہیں جو آئی ایس پی آر کے فون کالز کے بدلے جی حضوری کریں گے اور نہ ہی ان کی حکومت فوج کی مرہون منت ہے۔