امریکہ و روس میں سفارتی کشیدگی پھر شروع

174

امریکہ نے روس کی جانب امریکی سفارتی عملے کو ملک سے نکل جانے کے حکم کے جواب میں اسے سان فرانسیسکو میں اپنا قونصل خانے اور دیگر دو رہائشی عمارتوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ قونصل خانے کو بند کرنے کے اقدامات روس کی جانب سے گذشتہ ماہ ملک سےامریکی سفارتی مشنز کے عملے کے 755 ارکان کو نکل جانے کے حکم کے جواب میں کیے ہیں۔

محکمۂ خارجہ کے اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ روس کا قونصل خانہ اور دو تجارتی مشن بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

اہکار کے مطابق ان عمارتوں کی ملکیت روس کے پاس رہے گی لیکن اُنھیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ سان فرانسیسکو میں قونصل خانے کے علاوہ واشنگٹن اور نیویارک میں زیر استعمال عمارتوں کو سنیچر تک ہر حالت میں بند کر دینا ہو گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اعلان کیا تھا کہ ماسکو پر نئی امریکی پابندیوں کے بعد ملک میں امریکی سفارتی مشنز کے عملے کے 755 ارکان کو لازمی ملک چھوڑنا ہو گا۔

روسی صدر کے اعلان کے مطابق امریکی عملے کو یکم ستمبر تک لازمی ملک سے نکلنا ہو گا یہ موجودہ تاریخ میں کسی ملک سے ایک وقت میں سفارت کاروں کی یہ سب سے بڑی بے دخلی ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کو خراب کرنے کا الزام روس پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ برابری کی بنیاد پر کیا گیا لیکن پھر بھی امریکہ دونوں ملکوں کے مابین اس حالیہ تلخی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

محکمۂ خارجہ کے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘اگرچہ سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی تعداد میں ابھی بھی فرق ہے لیکن پھر بھی ہم نے اپنے تعلقات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے امریکہ میں روس کے چند سفارت خانے کھلے رکھنے کی اجازت دی ہے۔’

بیان کے مطابق ‘روس کی جانب مساوات کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ امید کرتا ہے کہ ہم دونوں مزید انتقامی اقدامات سے گریز کریں گے اور ہمارے صدور نے دونوں ملکوں کے مابین دوطرفہ تعلقات بہتر کرنے اور تعاون بڑھانے کے لیے جو اہداف طے کیے ہیں اُن کی جانب بڑھیں گے۔’

روس کے وزیر خارجہ سرگئے لاروف نے امریکی سیکریٹری خارجہ ریکس ٹیلرسن سے ٹیلیفون پر گفتگو میں ‘دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی بڑھنے پر افسوس’ کا اظہار کیا ہے۔

ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ اور روس کے وزیر خارجہ کی ملاقات طے ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے باوجود روس پر نئی پابندیاں لگانے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ گذشتہ دسمبر میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے الیکشن میں ہیکنگ کے الزام پر 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا اور دو روسی کمپاؤنڈ بند کر دیے گئے تھے۔