کوئٹہ: کرونا وائرس کے باعث لاپتہ افراد کے لیے احتجاج موخر

138

دارالحکومت کوئٹہ میں کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کے نتیجے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے 4 اپریل تک اپنا احتجاج موخر کردیا۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ اور نصراللہ بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کو 3934 دن مکمل ہوگئے۔ جمال شاہ ایڈوکیٹ اور پی ٹی ایم کے زبیر شاہ نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی رہنما ماما قدیر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے گیارہ سالوں سے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہمارا بھوک ہڑتالی کیمپ سردی، گرمی، بارش، آندھی و طوفان میں بلا ناغہ جاری ہے۔ ہم شالکوٹ کی شدید سرد موسم و برف باری کی وجہ سے سردیوں میں اپنے کیمپ کو اکثر تین مہینے کیلئے کراچی منتقل کرتے ہیں۔ لاپتہ افراد کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہم نے کوئٹہ تا کراچی 3000 کلومیٹر پیدل لانگ مارچ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان گیارہ سالوں کے دوران ہم نے تمام ملکی و عالمی قوانین کا نہ صرف خیال رکھا بلکہ سختی سے ان قوانین کی پابندی کی۔ مگر بدقسمتی سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں ہر قدم پر ازخود ملکی اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں اور آج کل وبا کے دنوں میں بھی پاکستانی فوج ملکی اور عالمی قوانین و اخلاقی ضوابط کو پامال کرتے ہوئے بے دریخ فوجی آپریشن، بلوچوں کو اغوا و گھروں کو لوٹ مار کے بعد جلارہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت بلوچستان نے 4 اپریل تک لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے اس لیے ہم حکومت بلوچستان کے اعلان کا من و عن احترام کرتے ہوئے محدود مدت تک اپنے احتجاجی کیمپ کی بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور دوبارہ کرونا کی صورتحال کو دیکھ کر کیمپ کھولنے کا اعلان کریں گے۔