کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

202

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3921 دن مکمل ہوگئے۔ پنجگور سے سیاسی و سماجی کارکن رحمت اللہ بلوچ، عبدالکریم بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی حکمران، عسکری قوتیں اپنی طاقت کے غرور میں قبضے کو طول دینے کی کوشش میں ہے اس کی درندگی، غیر انسانی اور بے جانفرت کا اندازہ باآسانی ویرانوں اور گلی کوچوں میں ملنے والی مسخ شدہ لاشوں سے لگایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قبضہ گیر سے شکایت نہیں کرتے ہیں کیونکہ وہ آپ کو مارتا ہے، آپ کی لاش کو مسخ کرتا ہے وہ تمہاری خواتین کو شہید کرتا ہے وہ تمہاری عزت نفس کو مجروع کرنے کے لیے خواتین پر ہاٹھ ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شکایت ہے تو اپنوں سے کہ ان حالات میں جو بلوچستان کے عظیم فرزند فوج کے گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، بلوچستان کے بچے فاقوں سے مررہے ہیں اس کے خلاف کوئی ناراضگی کا اظہار کیا جائے۔

ماما قدیر نے کہا کہ ہم سب قیدی ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم میں سے بعض لوگ روشن دانوں اور کھڑکیوں والی جیلوں میں قید ہیں اور بعض کال کوٹھڑی کے قیدی ہے۔