کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کو 3767 دن مکمل

122

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3767 دن مکمل ہوگئے۔ خاران سے سیاسی و سماجی کارکن لطیف شاہ، نوراحمد اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقعے پر کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کا پرامن احتجاج اپنے مراحل طے کرتا ہوا آج کے پرکھٹن، پرآشوب حالات تک پہنچ چکی ہے اس لمبے سفر میں کئی نشیب و فراز آئے اور آئندہ بھی قوم کو کئی نشیب و فراز سے واسطہ پڑے گا کیونکہ جدوجہد متحرک ہونے کے عمل سے وجود میں آتی ہے اور کوئی بھی متحرک چیز جامد اور ساکن نہیں ہوسکتی بلکہ وقت و حالات کے ساتھ اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان نے امن و امان اور سیکورٹی کے نام پرڈیتھ اسکواڈ گروپوں کو خصوصی کارڈز دیگر مسلح کیا ہے جن کو بلوچستان میں بلوچ فرزندوں کو اغواء کرنے اور ان کو انسانیت سوز تشدد کے بعد شہید کرنے کے علاوہ ہر قسم کی غیر قانونی کاروائیوں کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ سابق دور حکومتوں میں سرکاری سرپرستی میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل بااثر شخصیات اور خفیہ اداروں سے منسلک افراد کے زیر قیادت ایسے ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کو قائم کیا گیا جن کو بلوچوں کی پرامن جدوجہد میں شامل بلوچ فرزندوں اور سیاسی ورکروں کو اغواء کرنے، عقوبت خانوں میں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنانے اور تشدد زدہ مسخ لاشیں کو خوف پھیلانے اور لوگوں کو جدوجہد سے دور رکھنے کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینکنے کا کام دیا گیا۔

ماما قدیر نے کہا ان ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کو چوری اور اغواء برائے تاوان کی کھلی چھوٹ بھی دی گئی تاکہ وہ اپنا خرچہ نکال سکیں، خصوصی کارڈز کے ذریعے ان گروپوں کا کام پاکستانی عسکری منصوبوں کے تکمیل میں ان کی مدد کرنا شامل ہے۔ پاکستانی حکام اور عسکری قیادت کا بلوچستان کو زیر کرنے کی حکمت عملیوں میں ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کی تشکیل اور ان سے کام کروانا بھی شامل ہے ان کی مدد سے فورسز جارحانہ کاروائیاں کررہے ہیں۔