ریحان سرزمین کا حقیقی فرزند – لیاقت بلوچ

284

ریحان سرزمین کا حقیقی فرزند

لیاقت بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

آج ریحان جان کی پہلی برسی ہے یعنی گیارہ اگست کو ریحان جان نے اپنے ماں باپ اور سب کو رخصت کرکے فدائی کرنے کیلئے نکل پڑا اور دنیا اور بلوچ کی تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم کردی. وہ دن ایک ایسا دن تھا جب بلوچ قوم ہزاروں سالوں کی غلامی کی زنجیروں سے نکل کر آزاد ہوا تھا، شاید خوشی کی بات ہے یا نہیں لیکن جو میں سمجھتا ہوں آج تک بلوچ قوم نے خوشی نہیں دیکھی ہے۔ ہم آزاد ہوۓ تھے لیکن ہم اپنی سرزمین کی آزادی کو دوبارہ اپنی ہاتھوں سے زنجیرویں میں جکڑ دیا۔

11 اگست 1947 کو بلوچستان آزاد ہوا تھا اور دنیا کی نظروں میں ایک نئی ریاست قائم ہوئی تھی. اور سات ماہ میں بلوچ نے اپنی ریاست اور اپنی قانون کس طرح چلایا، آج تک یہ میرے نظر سے تو نہیں گذرا ہے، بلوچ کی تاریخ کا اگر جائزہ لیں تو وہ ابھی تک ایک نہیں ہے یعنی ہر مصنف اور لکھاری نے اپنی ریسرچ اور تجربے کے مطابق لکھا ہے اور اسی طرح بلوچ کی تاریخ ابھی بھی معلوم نہیں ہے کہ کہاں سے آۓ اور کیسے آۓ۔ جہاں تک کچھ لکھاری کہتے ہیں بلوچ یہاں بلوچستان کے باشندے ہیں اور کچھ کہتے ہیں آرین، کچھ حضرات عمر کے اولاد کہتے ہیں، دوسری طرف پاکستان نے بلوچستان کی تاریخ، ثقافت، رسم و رواج کو بھی مسخ کیا ہے اور بزور طاقت اپنا غلام بنا کے رکھا ہے۔ جس کے خلاف بلوچ ایک اچھے طریقے سے مزاحمت کررہا ہے، جو ستر سالوں سے جاری و ساری ہے۔ اسی میں ہزاروں بلوچوں کی قربانیاں ہیں۔

استاد اسلم کی سوچ اور لمہ یاسمین کی فکر نے بلوچ معاشرے میں شعور پیدا کیا ہے اور بلوچ ماؤں کو سکھایا کہ کس طرح وطن کی حفاظت کیلۓ خود کی لخت جگر کو بھیجا جاتا ہے، پاکستانی ظلم و جبر جس نے بلوچوں کو مفلوج کرنے کے بجاۓ مظبوط کیا ہے کیونکہ ریاستی جو عمل ہیں، جن سے بلوچ قوم نفرت کرتی ہے اور اس کے خلاف سیاسی میدان سے لیکر جنگی میدان تک بلوچ نوجوں برسرپیکار ہیں، اس وقت دنیا کی نظر بلوچ تحریک پر ہے کہ بلوچ اپنی مزاحمت کو کیسے لڑیگی اور خود کو کیسے اتحاد کی شکل میں لاۓ گا. استاد اسلم کی جو قربانی اور محنت تھی جس نے بلوچوں کو قبائلی اور سرداری کی زنجیروں سے نکال کر اتحاد کی راہ تک لایا استاد کی فکر ہمت و حوصلہ سجدے کے قابل ہیں۔

ریحان جو خود ایک ابھرتا ہوا فکر تھا، جسکی فکر اور فلسفے نے ابھی ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی دلوں میں جگہ کی ہے. ریحان اسلم کی اگر بہادری اور ہمت پر نظر ڈالا جاۓ تو وہ سنگ دلوں کو توڑ کر رونے کو کہتا ہے، ریحان سرزمین کا حقیقی فرزند تھا جس نے سرزمین کی خاطر کیا کچھ نہیں کیا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔