اختر مینگل پر الزامات مسترد ، ثناءاللہ زہری بوکھلاہٹ کے شکار ہے – بی این پی

605

 بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں ثناء اللہ زرکزئی کی پریس کانفرنس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ثناء اللہ زرکزئی کی بوکھلاہٹ کا علم یہ ہے کہ وہ لفظوں کو صحیح معنوں میں ادا ہی نہیں کر پائے لغو، من گھڑت جھوٹ پر مبنی باتوں سے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت میں کمی نہیں لائی جا سکتی بلوچستان کے غیور بلوچ اور بلوچستانیوں کی ہمدردیاں مزید بڑھ چکی ہیں عوام کو پتہ ہے کہ پارٹی قائد کے اصولی موقف کی وجہ سے ہر دور ایسے سازشی عناصر پارٹی قائد کے خلاف بولتے رہے جن کی کوئی وقعت نہیں بلوچ قومی جدوجہد میں سردار اختر جان مینگل کے محترم والدبھائیوں کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جنہوں نے پوری زندگی بلوچ قومی حقوق کی خاطر جواں مردی، ثابت قدمی، ایمانداری اور مخلصی کے ساتھ نیم قبائلی فرسودہ جاگیردارانہ رشتوں کے خاتمے کیلئے عملی جدوجہد کی بلوچستان سرزمین ماہی کولاچی،خان گڑھ،بحر بلوچ، ڈیرہ جات کے بلوچوں اور بلوچستانیوں کو متحد رکھنے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا بلکہ بلوچ قومی سوال کے حل اور سرزمین بلوچستان کی قومی تشخص، بقاء،قومی جدوجہد کو غیر متزل انداز میں بڑھاتے رہے آمر دور ہو یا سول حکمران بلوچستان کی تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ اس گھرانے نے مسلسل،طویل جدوجہد اور مشکل حالات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے آج اسی لئے بلوچستان کا ہر طبقہ فکر اس بات سے آگاہ ہے کہ وزارت اعلیٰ، مراعات اور ذاتی گروہی مفادات کو ہر دور میں رد کرتے رہے یہ خاندان شاہی زئی مینگل یا قبائلی سوچ سے نصف صدی پہلے نکل چکا ہے قومی سیاسی حوالے سے اس گھرانے کا بلوچستان، ملکی و بین الاقوامی سطح پر ایک مقام ہے اور ترقی پسند رہبر کے نام سے جانے جاتے ہیں ان کے ہاتھ کسی بے گناہ انسان کے خون سے رنگے ہوئے نہیں اعلامیہ میں کہا گیا کہ شہید نواب نوروز خان، ان کے فرزند، ان کے پوتھے کو اس لئے قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے بلوچ قومی جدوجہد میں حصہ لیا جھالاوان میں بلوچ قومی تحریک سے وابستہ رہے اس لئے بلواسطہ یا بلاواسطہایسے عناصر کے ذریعے ان کی نسل کشی کرکے انہیں قومی تحریک سے وابستگی کی سزا دی گئی شہید نواب امان اللہ زہری بلوچستان کے قومی رہنماؤں میں اہم مقام رکھتے تھے ان کی کسی اور کیساتھ کوئی قبائلی رنجش دشمنی نہیں تھی اس بات کو جواز بنانا کہ ان کی دشمنیاں تھیں من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی باتیں ہیں

 مرکزی اعلامیہ میں کہا  گیا کہ سردار اختر جان مینگل لاکھوں کارکنان اور ہمدردوں کے جماعت کے سربراہ ہیں جو بلوچ جدوجہد کو قومی جمہوری انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں آج لاکھوں جانثار اپنے قائد کے لئے ہمہ وقت کمر بستہ ہیں دھمکی آمیز پریس کانفرنس، جھوٹ پر مبنی الزامات سے حقیقت کو چھپایا نہیں جا سکتا شہید نواب نوروز خان زہری،بھائی نوابزادہ بٹے خان زہری بھتیجے نوابزادہ انور خان زہری، نوابزادہ زادہ ریاض جان زہری، نواب امان اللہ خان زہری اور پر پوتھے نوابزادہ مردان زہری کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی نواب نوروز خان، ان کے فرزندوں، پوتھوں، پر پوتھوں کو خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے ۔

مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا پارٹی اس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ جمہوری طریقے سے ہر فورم پر شہید نواب امان اللہ زہری، شہید ریاض زہری،شہید نوابزادہ مردان زہری سمیت ان کے ساتھیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری تک جدوجہد کرتے رہیں گے قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے شہید نواب امان اللہ زہری پارٹی کے اہم ستون، مرکزی رہنماء تھے ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ان کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کریں بی این پی کے لاکھوں کارکنوں اور ہمدردوں کی یہ خواہش ہوگی خون ناحق کو رائیگاں جانے نہیں دیا جائے ان بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے بھی آواز بلند کریں گے جن کے ملزمان کو آج تک گرفتار نہیں کیا جا سکا اعلامیہ میں کہا گیا کہ موصوف آج تک کئی مقدمات میں ملوث اور مقدمات بھی قائم ہیں کیس درج ہونے کے باوجود سرد خانے میں رکھنا کا مقصد کیا اور کن کی آشیرپاد حاصل ہے اہل بلوچستان کو یہ بھی علم ہے کہ سردار ساسولی کے گھر پر حملہ گاڑ یاں چھوڑ کر بھاگ کر خضدار پہنچنے اور لیویز کے ہاتھوں گرفتار ہو نے اور جیل جانے پھر خضدار جیل سے فرار ہو نے کو نہیں بولے وہ وقت ہو یا آج تک تمام حکومتیں بے حسی کا اظہار ہی کرتی رہیں چیف آف جھالاوان سردار رسول بخش کو کوئٹہ میں قتل کرنا اور بھاگ جانا،میر انور زہری کو 6 ساتھیوں سمیت قتل کرنا اور بھاگ جانا،نوابزادہ ریاض احمد زہری کو زہری میں قتل کرنا، میر دوداخان زہری کو گھر میں بلا کر اغواء کر کے تہمت اداروں پر گھڑنا، لوگوں کو سڑکوں سے اٹھا کر انجیرہ کے عقوبت خانوں میں رکھنا تاوان لے کر بھی لاش واپس نہ کرنا، لوگوں کے گردے نکال کر فروخت کروانااور ان کی لاشوں کو سوراب انتظامیہ کے تعاون سے لاوارث بتا کر دفنانے والوں پر آج تک ہاتھ نہیں ڈالاسکاکیونکہ درج بالا مقدمات کے درج ہونے کے باوجود مراعات، وزارت اور وزارت اعلیٰ سے نوازے جانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ جھالاوان میں نیم قبائلی جاگیرداری، فرسودہ رشتوں کو دوام دیا،قتل و غارت گری کا بازار گرم رکھا جا سکے اہل بلوچستان کو یہ علم ہے کہ اتنے مقدمات ہونے کے باوجود گرفتاری کی بجائے وزارت، وزارت اعلیٰ اور آزاد گھومنے کی اجازت دی جا رہی ہے بی این پی قائد اور پارٹی کا موقف ہے کہ بلوچستان میں قبائلی فرسودہ رشتوں کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے بلوچوں کو متحد رکھنے قبائلی معاملات کو افہام و تفہیم سے حل بلوچ مفادات کی ترجمانی کی جائے لیکن یہ کسی صورت ممکن نہیں کہ شہید نواب امان اللہ زہری جیسے قد آور رہنماؤں کے قاتل آزاد گھومتے رہیں۔