بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بابت بی این ایم نے مارچ کی رپورٹ جاری کردی

302

مقبوضہ بلوچستان، 40 سے زائد فوجی آپریشنز، 72 افراد لاپتہ، 34 نعشیں برآمد، 50 سے زائد گھروں میں لوٹ مار – بلوچ نیشنل موومنٹ کی ماہانہ رپورٹ

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دل مراد بلوچ نے مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی بربریت، نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر مبنی مارچ 2019 کی ماہانہ دستاویزی رپورٹ میڈیا کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہر مہینے کی طرح مارچ میں بھی قابض فورسز نے ظلم و جبر کی داستانیں رقم کرنا جاری رکھیں۔ بلوچستان بھر میں فورسز نے40 سے زائد فوجی آپریشنز میں72 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا جبکہ دوران آپریشنز50 سے گھروں میں لوٹ مار کی گئی اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں درجنوں گھر نذر آتش کیے گئے۔اسی ماہ34نعشیں ملیں،جس میں 20 لاشوں کی شناخت ہی نہ ہو سکی، جبکہ14افراد کے قتل کے محرکات سامنے نہ آ سکے، باقی چار افراد کو فورسز نے شہید کیا ۔
جھاؤ،مشکے،کوہستان مری سمیت کئی علاقوں دوران آپریشنز فورسز تین سو سے زائد مویشیوں کو بھی ساتھ لے گئے۔
اسی ماہ 51افراد فورسز کی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔
بازیاب ہونے والے افراد میں سے ایک 2014 سے،5 افراد2015سے، ایک 2016 ،بارہ افراد2017 سے جبکہ چھ افراد2018 اور بارہ افراد 2019 سے فورسز کے زیر حراست تھے جو بازیاب ہوئے۔

خضدار، گریشگ، آواران، مشکئے، جھاؤ، کیچ، دشت،لہڑی، گوڑی، چھتراور پلیجی سمیت مختلف علاقوں میں قابض فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کئے جن میں قابض فوج لوٹ مار، گھروں کو نذرآتش کرنا، چادر و چار دیواری کی پامالی سمیت انسانی حقوق کے اصولوں کو روندتا رہا۔ انسانی حقوق کی یہ پامالیاں پاکستانی فوج کے معمول کا حصہ بن گئیں ہیں۔

مارچ کے مہینے میں34 نعشیں بھی ملیں جس میں بارہ نعشوں کو لاوارث قرار دے کر بغیرشناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کے ایدھی فاؤنڈیشن کے ذریعے دشت تیرہ میل مستونگ میں لاوارثوں کے قبرستان میں دفنا دیا گیا جبکہ بی این ایم پہلے ہی اس پر اپنا موقف واضح کر چکا ہے کہ یہ فوج او ر خفیہ اداروں کے تحویل میں شہید ہونے والے لاپتہ افراد کی لاشیں ہیں۔ انہیں اس طرح مسخ کیا گیا کہ پہچانے تک نہ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ وطن کو ایک مقتل اور قصاب خانہ بنا دیا ہے جہاں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل کررہے ہیں۔ اس مہینے سالوں سے ریاستی عقوبت خانوں سے کچھ افرادبازیاب ہوئے لیکن پاکستانی سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیمیں، میڈیا سمیت عالمی انسانی حقوق کے ادارے بھی اس ضمن میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

دل مراد بلوچ نے کہا ایک طرف پاکستان مدتوں سے اذیت گاہوں میں بند چند لوگوں کو بازیاب کررہا ہے لیکن دوسری جانب نہایت تیزی سے لوگوں کواٍُٹھا کر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور لواحقین کے جدوجہد میں تیزی اورشدت کے پیش نظر پاکستان نے احتیاطی تدبیر کے تحت چند لوگوں کو رہا کردیا ہے تاکہ احتجاج کا یہ سلسلہ بے قابو نہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں بلوچ نسل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ایک ادارہ یا فورس نہیں بلکہ مجموعی طورپر پوری پاکستانی ریاست ملوث ہے۔ جب تک عالمی ادارے پاکستان کے خلاف واضح قدام نہیں اٹھائیں گے پاکستان اپنے مظالم میں اضافہ ہی کرتا رہے گا جس میں کمی کے آثار نظر نہیں آتے ہیں۔

ذیل میں ریاستی مظالم کا مہینے کے دنوں کی ترتیب سے دستاویزی رپورٹ پیش کیاجارہاہے ۔

1 مارچ

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم سے 23 مارچ 2017 کو فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوید ولد دین محمد آج پنجگور سے بازیاب ہوگیا۔

۔۔۔ گوادر کے علاقے مونڈی سے21 فروری 2019کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے داد شاہ ولد ناصر سکنہ دشت بھی بازیاب ہوگیا۔
داد شاہ کے ہمراہ لاپتہ ہونے والا عدنان ولد مولابخش تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم 16 نومبر 2017 کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست کے بعد لاپتہ ہونے والے نوجوان صابر ولد حاجی فضل کریم بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

2 مارچ
۔۔۔کراچی لیاری ایک گھر پر چھاپے کے دوران قابض فوج نے تمپ نذر آباد سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائی نسیم ولد نذیر اور شئے مرید ولد نذیر احمد کو ان کے ایک اور رشتہ دار سلمان ولد خورشیدکے ہمراہ حراست میں لے کرلاپتہ کردیا۔اور ان کے ساتھ اشفاق بلوچ کو لاپتہ کر دیا گیا۔

۔۔۔ پنجگورکے علاقے گچگ کلری 3 دسمبر 2017 کو قابض فوج کے ہاتھوں حراست لاپتہ ہونے والا لیویز اہلکار اسلم ولد دوست محمد بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔ گوادر کے علاقے پسنی وارڈ نمبر 6 سے قابض فوج کے حراست بعد لاپتہ ہونے والے فیصل ولد سوالی، عارف ولد خالد اور خدا بخش بازیاب ہوگئے ہیں۔

۔۔۔پنجگور سے قابض فوج کے ہاتھوں ایک سال تین مہینے قبل حراست لاپتہ ہونے والے نوجوان حافظ عبدالوہاب ولد نواب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔بلیدہ میں بلوچ سرمچار فضل بلوچ کو سرکاری ڈیتھ سکواڈ نے شہید کیا،ان کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے غریب آباد سے ایک سال قبل فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے عامر ولد استاد علی بخش بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔ قلات کے علاقے منگچرسے 13 ستمبر 2017 کو فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ نصیر خان ولد عبدالکریم کو خضدار میں منظر عام پر لایا گیا ہے جہاں ان پر مختلف کیسز کے الزامات عائد کئے گئے ہے۔

۔۔۔کیچ کے علاقے ڈی بلوچ سے نوجوان شکور ولد بابو سکنہ نودز کیچ کوکو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

4 مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے ڈنک میں ایک چھاپے کے دوران قابض فوج نے ساٹھ سالہ فقیر محمد ولد جلال خان اوراس کے بیٹے زبیر احمد سکنہ دشت کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاگیا۔
فقیر محمد اور اس کے خاندان والے دشت میں آپریشن اور آئے روز کے چھاپوں سے تنگ آکر تربت منتقل ہوئے تھے یہاں بھی قابض فوج کے مظالم سے بچ نہ سکے ۔

۔۔۔آواران کے علاقے تیرتیج سے 19جنوری 2019کو قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے بشیر ولد محراب سکنہ آواران تیرتیج حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔

5 مارچ
۔۔۔ کوئٹہ سٹیلائٹ ٹاؤن سے پنجگور کے رہا ئشی45 سالہ ثنا اللہ ولد ملا در محمد کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔

۔۔۔۔پشین کے علاقے کلی برشور سے اغواء ہونے والے آٹھ سالہ بچے کی لاش برآمد کرلی گئی ہے۔

۔۔۔ واشک کے علاقے راغے میں ایک آپریشن کے دوران قابض فوج نے کریم ولد غوث بخش اوراحمد ولد عبدالعزیز کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔ مستونگ سے تین سال قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے چار نوجوانوں میں سے ایک نوجوان مشتاقِ ولد ٹکری سیف اللہ بازیاب ہوگئے ۔

مشتاق احمد کو دیگر تین لوگوں کے ہمراہ 2016 کو فٹبال گراؤنڈ سے قابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا ان کے ہمراہ ابھی لاپتہ ہیں ۔

۔۔ گوادر کے علاقے مونڈی سے قابض فوج کے ہاتھوں 2017 کو قابض فوج کے لاپتہ ہونے والے مند کے رہاشی مزدک ولد عصاء آج منظرعام پر آگئے ہیں۔

6 مارچ
۔۔۔ تربت سے بلوچی زبان کے نامور شاعر اور قلمکار نذر دوست کو ان کے گھر سے قابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، نذ دوست کئی سالوں سے مسقط آرمی میں حاضر سروس سپاہی ہیں اور چند ہفتے قبل دو ماہ کی چھٹیاں گزارنے اپنے گھر آئے تھے ۔نذ دوست متعدد بلوچی کتابوں کے مصنف ہیں۔

۔۔۔۔۔۔تفتان سے قابض فوج نے نوجوان صحافی نعمت اللہ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔صحافی نعمت اللہ بلوچ نے اکثر اوقات علاقے میں فورسز اور خفیہ اداروں کی بھتہ خوری اور عوام کے ساتھ ان کے غیر انسانی سلوک پر آواز بلند کرتے رہے ہیں ۔

۔۔۔ واشک کے علاقے شنگر میں ایک گھر پر چھاپہ مار کرقابض فوج نے ظہور ولد صدیق ، فاضل ولد محمد اور غلام نبی ولد مولا بخش کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

7 مارچ
۔۔۔ چاغی کے علاقے نوکنڈی سے عادل ایجباڑی کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوگئی ۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے بالگتر لوپ سے 25اپریل 2018کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد اسحاق ولد محمد عمربازیاب ہوگئے۔

8 مارچ
۔۔۔مستونگ کے علاقے کانک سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے جنہیں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے،تاہم ابھی تک لاش کی شناخت نہ ہوسکی۔

۔۔۔گوادر سے نوجوان کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

۔۔گوادرسے قابض فوج 26 فروری کومحمد پرویزولد رسول حراست میں لے کر لاپتہ کردیاجو 13 فروری کودبئی سے گوادر آیا تھاجہاں وہ مزدوری کرتے ہیں ۔

۔۔۔پنجگورسے مارچ 2018 کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے محمد حنیف ولد محمد امین پنجگور خدابادان چیک پوسٹ سے بازیاب ہوگئے۔

9 مارچ
۔۔۔ خضدار سے قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سلیم ولد محمد اسلم سکنہ وہیر خضداربازیاب ہوگئے ہیں۔

۔۔۔ پنجگو سے 14 نومبر 2017 کوقابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے وہاب ولد نواز علی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔کوئٹہ سے 6 سال سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد علی احمد اور علی حسن بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔

ہالینڈ :بلوچستان میں انسانی حقوق سے متعلق سمینار میں پارٹی رہنماؤں نے شرکت کرکے پارٹی موقف پیش کی۔بی این ایم
چ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں ایچ آر سی بی اور ایمنسٹی انٹرنیشل اسٹوڈنٹس گروپ کی جانب سے ایک سیمینار بعنوان‘‘ہمیں بلوچستان سے متعلق کیا جاننا چاہیے’’کے نام سے منعقد کیا گیا

ایمنسٹی انٹرنیشل اسٹوڈنٹ گروپ اور ایچ آر سی پی کے اشتراک سے بلوچستان تنازعہ اور بلوچستان کی انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے منعقدپروگرام میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے خارجہ امور کے ترجمان حمل حیدر بلوچ، ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان کی جانب سے تاج بلوچ اور ڈچ صحافی سوزانہ کوستر سمیت ایمسٹرڈیم یونیورسٹی کے بین الاقوامی جنگی قانون کی پروفیسر ارمن فان ویلٹ نے شرکت کی اس پروگرام میں پارٹی کے خارجہ سیکریٹری حمل حید ر بلوچ نے بلوچستان کی صورت حال کے علاوہ پارٹی موقف پیش کی سیمینار میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکنان سمیت دیگر بلوچ سیاسی کارکنان اور مقامی طلباء سمیت لوگوں نے اچھی تعداد میں شرکت کی۔

10 مارچ
۔۔۔کراچی سے 15 نومبر2017 کوقابض فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادکے رہنما نصیر بلوچ سکنہ کوہڑو جھاؤبازیاب ہوگئے۔

۔۔۔ تربت کے علاقے گورکوپ مشکئی سے 31جنوری 2019کوقابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے قمبر ولد یوسف ، سولو ولد بابو،ملا رشید ولد ولد کمالان اور منیر احمد ولد ولی محمد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

11 مارچ
۔۔۔ کیچ کے علاقے گورکوپ گودری سے قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو سگے بھائی حاصل ولد موسی اور واہگ ولد موسی جبکہ 28 نومبر 2018 کو جمک سے لاپتہ ہونے والا یونس ولد الہی داد اور فقیر بخش ولد چار شمبے بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔ قلات کے نواحی علاقہ مہلبی کے پہاڑی سے 28سالہ محمداسلام ولد شاہی خان مینگل سکنہ مرجان قلات کی گولیوں سے چھلنی ایک شخص کی لاش برآمدہوئی۔

۔۔۔خضدار میں مسلح افراد نے جھالاوان کمپلیکس کے قریب فائرنگ کرکے براہوئی زبان کے معروف گلوکارغلام محمد ثاقب کوشہیدکردیا۔

12 مارچ
۔۔۔گوادر سے علاقے مونڈی اور فقیر کالونی سے قابض فوج کے ہاتھوں21 فروری 2019کی رات کوحراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت عدنان ولد مولابخش سے ہوئی۔

۔۔۔ آواران کے علاقے مشکئے سے قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے مسکین اسلم اور اسلام بازیاب ہوگئے ۔

۔۔۔کیچ کے علاقے گورکوپ سے قابض فوج نے شئے ولد دینار کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔بعد ازاں اس کو چھوڑ دیا گیا

13 مارچ
۔۔۔خاران سے اگست 2015کو قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے اسلم شوہازولد گوہرخان نوشکی سے بازیاب گئے۔ اسلم شوہاز ولد گوہر خان کو فوج نے خاران میں ان کے گھر پر چھاپے کے دوران حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پہ منتقل کردیا تھا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے آپسرقابض فوج حاتم ولد عظیم سکنہ بالگتر گڈگی کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

14 مارچ
۔۔۔کراچی سے ستمبر 2017 کو حب چوکی سے لاپتہ ہونے والے نثار احمد ولد میجر ابراہیم سکنہ دشت بازیاب ہوگیا۔

۔۔پنجگور کے علاقے بالگتر لوپ سے قابض فوج نے ایک آپریشن کے دوران امیر بخش ولد دین محمد حمید ولد ملانورکو حراست میں لے کر دو دن تک شدید تشددکے بعد رہاکردیا۔

۔۔۔۔ آوارن کے علاقے رونجان سے قابض فوج نے بختیار ولد حسن کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔

۔۔۔ کراچی سے قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے الیاس ولد فیض محمد سکنہ پنجگور گچک حراست سے بازیاب ہوگئے۔

15 مارچ
۔۔۔ نصیر آباد سے ناقابل شناخت اور تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔

۔۔۔لسبیلہ میں یونیورسٹی سے خفیہ اداروں نے شعبہ زراعت کے طالب علم منیر احمد ولد بازید کو تشدد کرکے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔آواران اور کراچی سے پانچ سال سات ماہ قبل قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عبدالکریم بلوچ ولد فقیر داد سکنہ کراچی ملیر اور انور جان بلوچ ولد محمد سکنہ آواران بازیاب ہوگئے ۔

خضدار کے علاقے گریشگ لوپ میں دوران آپریشن قابض فوج نے بشیراحمد ولداسماعیل اور جمال ولد حضور بخش کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

16 مارچ
۔۔۔ وڈھ کے علاقے کنجڑ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے باپ اور بیٹا جان بحق ہوگئے۔

۔۔۔کوئٹہ کے علاقے قمبرانی روڈ سے ایک تشددزدہ لاش برآمدہوئی ۔

۔۔۔ژوب کے علاقے سرکچ سے مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے 150

۔۔۔کراچی سے 28 اکتوبر 2018قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عارف ولد یوسف سکنہ خضدار بازیاب ہو گئے۔

۔۔۔آواران کے علاقے جلونٹی جھاؤ میں قابض فوج نے آبادیوں پر متعددمارٹر گولے برسائے اورفائرنگ کے بعد آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی، درجنوں گھروں میں لوٹ مار کئے اور متعددا فراد کوحراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بناکر نیم مردہ حالات میں چھوڑ دیا۔

17 مارچ
۔۔۔کیچ دشت کے مختلف علاقوں میں قابض فوج نے آپریشن کرکے فقیر محمد ولد خداداد، طارق ولد شفیع محمد، رفیق ولد لال بخش، رحیم بخش ولد لال بخش امیتان ولد رحیم بخش اور سلیم ولد عبدالرحیم کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

۔۔۔کیچ سے قابض فوج نے نور محمد ولد نیاز کو فون کرکے بازار بلایااور وہیں سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔آواران کے علاقے مشکے کالار سے قابض فوج نے وحید ولد نورا کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا

18 مارچ
۔۔۔ خضدارکے علاقے علاقے خیراوا کے قابض فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لیااورآمد و رفت کے تمام راستوں کو مکمل طورپر سیل کردیا ۔

۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے کلی شیخ حسینی سے گزشتہ 8 مہینے سے فوج کے ہاتھوں لاپتہ شبیر احمد مینگل وحید احمد بنگلزئی اور شعیب مینگل بازیاب ہو گئے۔

۔۔۔کوئٹہ کے علاقے سبزل روڑ حاجی رستم چوک سے 24 مئی 2015 کو قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ظفر بلوچ بازیاب ہوگئے ہیں۔

۔۔۔مستونگ کے نواحی علاقے پشکرم جنگل سے 55 سالہ رکھیا خان ولد چھٹا خان سکنہ محلہ الا آباد سبی کی لاش برآمد ہوئی ہے۔تاہم ہلاکت کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکیں۔

۔۔۔کراچی سے 15 نومبر 2017 کو قابض فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں ہونے والے بی ایس او آزاد کے رہنما ثناء اللہ عزت کراچی سے بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے ایک سال چار ماہ قبل قابض فوج کے ہاتھو ں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سرفراز عرف پپو مینگل سکنہ ساکران بند مراد خان حب بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔آواران کے علاقے پیراندر میں کریم بخش بازار میں قابض فوج نے دوران آپریشن ایک گھر پر چھاپہ مارکر شریف ولد فضل کوحراست میں کر لاپتہ کردیا۔

19 مارچ
۔۔۔ کیچ سے کے علاقے ڈی بلوچ چیک پوسٹ سے قابض فوج نے احسان ولد ڈاکٹر شوکت کو تمپ سے تربت جاتے ہوئے گاڑی سے اتار کرحراست میں لے کر لاپتہ کردیا

۔۔۔ آواران کے علاقے پیراندر بازار میں قابض فوج نے دوران آپریشن ایک گھر پر چھاپہ مار کر شریف ولد فضل نامی نوجوان کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

۔۔۔ کوئٹہ سے قابض فوج کے ہاتھوں تین سال آٹھ ماہ قبل لاپتہ ہونے والا نوجوان ایاز قمبرانی آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

20 مارچ

۔۔۔ بلوچستان کے علاقے کوہستان مری میں قابض فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پرآپریشن جاری ہے۔

۔۔۔کوئٹہ سے6ستمبر2015کو قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے نوجوان شاہ فیصل ولدغلام مصطفیٰ بنگلزئی اور4اپریل2015کوایازولد محمد افضل سکنہ قمبرانی روڑچار سال بعد بازیاب ہو گئے ۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے بالگتر سے قابض فوج نے دوران آپریشن نیک سال ولد میران، گلاب ولد کریم بخش، ظہور ولد سوبان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ۔

۔۔۔کراچی سے 11 مارچ2018 کو رئیس گوٹھ سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا مند کا رہائشی نوجوان نثار ولد پیر محمد بازیاب ہوگئے۔

21 مارچ
۔۔۔خاران سے قابض فوج نے اشفاق یلانزئی ولد سہراب یلانزئی کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔ کوہستان مری اور گرد و نواح میں قابض فورسز کی جانب سے دوسرے روز بھی فوجی آپریشن جاری رہا۔فورسز کی زمینی فوج بڑی تعداد میں آپریشن میں حصہ لے رہی ہے جبکہ انہیں گن شب ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے، مذکورہ علاقوں کو جانے والی راستوں کو آمدورفت کیلئے بند کردیا گیا ہے۔

22 مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں قابض فورسز کی جانب سے فوجی آپریشن،تمپ کے علاقے کلبر، شاہ آپ اور آپسن کہن میں آپریشن کی جارہی ہے. فورسز نے مذکورہ علاقوں کو مکمل گھیرے میں لیکر آمدورفت کے راستوں کو بند کردیا ہے ۔

۔۔۔بلوچستان کے ساحلی شہرگوادر میں ماہی گیروں کاسامراجی منصوبے کے خلاف ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کے ڈ یزائن کے خلاف سمندر میں شکار بند کر کے احتجاجی ریلی نکال کرڈی سی آفس کے سا منے دھرنادیا۔ اورمطالبات پرمبنی یا د داشت ڈپٹی کمشنر گوادر کو پیش کردی گئی۔جس میں کہا گیا ہے کہ گزرگاہوں اور گودی کی تعمیر سے قبل ڈھوریہ تا گوادر پورٹ ایر یا تک ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کا کام روک دیا جائے۔
اگر گزرگاہیں اور گودی تعمیر نہیں کی گئی تو ماہی گیر اپنے جدی اور پدری روزگارسے ہمیشہ ہمیشہ کے لےئے محروم ہو سکتے ہیں۔ ڈھائی ماہ قبل وعدہ کر کے خلاف ورزی کی گئی۔

۔۔۔مستونگ کے علاقے 9 جولائی 2017 کو قابض فوج کے ہاتھوں حراست بعدلاپتہ ہونے والے محبوب عزیز والد عبدالحلیم بازیاب ہو گئے ۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے مند میں گذشتہ شب قابض فوج اور خفیہ اداروں نے بلوچی زبا ن کے قلمکار و سماجی کارکن شکیل آدم کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکرہراساں کیا گیا۔ گھر میں توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ قیمتی اشیاسمیت فیملی ممبران کے سیل فون بھی قبضے میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے۔

۔۔۔ کوئٹہ کے علاقے غوث آبادسے ایک مسخ شدہ لاش ملی ہے جسے ایدھی اہلکاروں نے شناخت کے لئے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے یکم مارچ 2015سے قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے زہیر احمد ولدرحیم بخش چار سال کے بعدبازیاب ہو گئے ۔

۔۔۔خضدار کے علاقے گریشہ سے قابض فوج نے آپریشن کرکے شاہ نواز ولد خورشید سکنہ سریچ گریشہ ،مشتاق ولد غلام محمد سکنہ بدرنگ گریشہ ،خداداد ولد رحیم بخش سکنہ بدرنگ گریشہ اور جمال ولد خیر بخش سکنہ پتنکنری کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

23 مارچ

۔۔۔مشکے کے علاقے گجلی میں فورسز نے آپریشن کے دوران بلوچ خواتین بی بی نوری زوجہ بُل شیر، بل شیر ولد رحمت کی بہن جان بی بی، اور دو نواسوں کو حراست بعد لاپتہ کیا۔ ساتھ ہی گھروں میں لوٹ مار کی اور مال مویشیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انہیں علی حیدر کے سرباہی میں چلنے والے سرکاری ڈیتھ اسکواڈ کی مدد بھی حاصل تھی۔

۔۔۔آواران کے علاقے مشکے میں قابض فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی ،خواتین اور بچوں کو زدوکوب کرنے کے علاوہ 5 افراد ایوب ولد لال محمد سکنہ بنڈکی، مجید سکنہ منگلی، سراج ولد کریم بخش سکنہ میسکی، واحد بخش کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔کوئٹہ کے علاقے کلی بنگلزئی سے 25 جولائی 2015 کو قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عرفان علی ولد رسول بخش بازیاب ہوگئے ۔

۔۔۔ بارکھان کے علاقے دکی رکھنی کے قریب سے 3 تشدد زدہ لاشیں ملیں اور تینوں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا ہے۔
لاشوں کی شناخت علم دین، نظام الدین اور رضا خان کے ناموں سے ہوگئی جب کہ تینوں کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔

۔۔۔آواران میں قابض فوج نے آپریشن کرکے متعدد خواتین و بچے کیمپ منتقل کردیئے گئے۔آواران منگلی میں آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی۔ گھرو ں کے قیمتی اشیاء لوٹ لئے جبکہ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر متعددخواتین و بچوں کو گرفتار کرکے فوجی کیمپ میں منتقل کیا منتقل کیا اور تشدد کے بعد رہاکردیئے گئے ۔

24 مارچ
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر ڈاکٹر ظفر ولد محمد سلیم گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ آسیا آباد سے تین ماہ قبل قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شے جان ولدحاجی بابوبازیاب ہوگئے۔

25 مارچ
۔۔۔بلوچ آزادی پسند لعل محمد مری عرف لالو ایک حادثے میں شہید ہوگئے ہیں جنکو ہم سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔لہڑی، گوڑی، چھتر، پلیجی سمیت دیگر علاقوں میں قابض فورسز جنہیں جنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے کی آپریشن جاری ہے ۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے گورکوپ سے 4اکتوبر 2016کو بی ایس او کے انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ کے ہمراہ قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے کہور ولد بابو سکنہ گورکوپ بازیاب ہوگئے ۔
۔۔۔کیچ سے قابض فوج کے ہاتھوں 23اپریل 2018 کو معراج والد مومن بازیاب ہوگئے۔

۔۔۔آواران کے علاقے منگلی سے قابض فوج نے آپریشن کرکے دولت ولد دلدارکو حراست میں لے کر لاپتہ کر د۔

26 مارچ

۔۔۔ خضدار کے علاقے گریشہ پنکنری سے قابض فوج نے آپریشن کرکے حکیم ولد بلباس سکنہ پتکنری گریشہ کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

27 مارچ
۔۔۔ کوئٹہ: بارہ لاشوں کو لاوارث قرار دیکر ایدھی فاؤنڈیشن کے حوالے کیا گیا۔ جنہیں مستونگ کے علاقے دشت تیرامیل میں نئی آباد کردہ قبرستان میں دفنایا گیا۔
۔۔۔ کیچ سے قابض فوج نے گزشتہ رات ایک گھر پر چھاپے کے دوران طالب علم عزیز ولد اسماعیل سکنہ سرنکن تمپ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ سرنکن سے قابض فوج نے چاکر ولد مجید اور ثنا اللہ ولد عبدالرشیدساکنان سرنکن تمپ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔پشین کے علاقے شادیزئی کے قریب کوئٹہ چمن شاہراہ سے ستائیس سالہ سید شاہد ولد بدرالدین سکنہ حرم زئی کی لاش برآمدہوئی ۔

28 مارچ
۔۔۔آواران کے علاقے منگولی قابض فوج نے آپریشن کرکے دو سگے بھائیوں خان محمد اور باران ولد دوست محمد کو حراست میں لے کرلاپتہ کردیا

۔۔۔پنجگورکے علاقے پروم سے 14 مارچ 2019 کوقابض فوج نے نوجوان ثناء اللہ ولد عبدالرشید کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیااہلخانہ کے مطابق ثناء اللہ کو ایف سی اہلکاروں نے فون کرکے اپنے ہیڈ کوارٹر منگوایا تھا جس کے بعد سے وہ واپس نہیں لوٹے 150

۔۔۔ڈیرہ مراد جمالی میں فائرنگ سے دو افرادہلاک، تاہم ہلاکتوں کے وجوہات سامنے نہ آ سکے۔

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں قابض فوج نے کوہڑو کے علاقے کو مکمل سیل کرنے کے بعد آپریشن شروع کیا،درجنوں گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ درجنوں افراد کو حراست بعد ملٹری کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے۔

29 مارچ
۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب سے تین مہینے قبل قابض فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حب کا رہائشی جمعہ خان بڑیچ بازیاب ہوگئے۔

30 مارچ
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤمیں قابض فوج کا آپریشن جاری ، دو درجن سے زائد افراد فورسز ہاتھوں لاپتہ ، بیس لاپتہ افراد کی شناخت ہو گئی۔
ماسٹر محمد خان ولد فقیر داد ،خلیل ولد عباس، طاہر ولد شمبو ،بختیار ولد محمد جان، ریاض ولد عرضو ، وزیر ولد کہورو،حمل ولد رودین ،لعل محمد ولد سیری ،زاہد ولد رضا محمد ،مندو ولد حمل ،شاہی ولد کسو ،مراد جان ولد روزی ،سمیر ولد مولابخش ،ریاض ولد سخیداد ،حکیم ولد محمد ،عظیم ولد امام بخش سکنہ کوہڑو ۔درمان ولد رحیم بخش ،محمد اسحاق ولد براہیم، الی بخش ولدنور محمد، اور اشرف ولد قادربخش سکنہ چھبی کو حراست بعد آرمی کیمپ منتقل کیا اوردو دن کی بہیمانہ تشدد کے بعد رہاکردئے گئے

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت جتانی بازار میں قابض فوج نے چھاپہ مار کررحیم بخش ولد بالاچ، اقبال ولد میاء محمد، غنی ولد امام بخش، امجد ولد امام بخش، عبدالکریم ولد عبدلرسول کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

31 مارچ
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤڈولیجی میں قابض فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر گھر کے سرپرست ابراھیم ولد وشدل اور ان کے جوان سال بیٹا محمد اسماعیل ولد ابراھیم کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا۔

۔۔۔۔ پنجگور کے علاقے پروم نوکبند میں گزشتہ رات سرکاری ڈیتھ سکواڈنے گھر پر چھاپہ مارکر ماما ظریف ولد چیئرمین امام کو اغواء کرلیا جبکہ اس دوران گھر کی تلاشی لی گئی۔ اغواء کار گھر میں موجود گاڑی اور موٹر سائیکل سمیت دیگر قیمتی اشیاء اپنے ہمراہ لے گئے۔

۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی سے دو سگے بھائی شبیر ولد یار جان اور صدیر ولد یار جان سکنہ گندچائی کو قابض فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا شبیر کراچی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کا طالب تھا اور صدیر درزی کاکام کرتا تھا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے دشت سے قابض فوج نے تین افراد عمران ولد گاجیان ،عبدالصمد ولد حاجی اور یار محمد ولد خان محمد کوحراست میں لاپتہ کردیا۔ْ

۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤڈولیجی سے قابض فوج ابراہیم ولد وشدل اور ان کے بیٹے محمد اسماعیل کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا،

۔۔۔پنجگور کے علاقے بالگتر سے قابض فوج نے صدیق ولد نظر سکنہ بیرونٹ کیل کور اور رشید ولد مراد سکنہ بالگتر بل کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔

۔۔۔بلوچ سرمچار اسد یوسف قابض فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوگئے جنہیں ہم ان کی قربانی پر سرخ سلام پیش کرتے ہیں ۔
**