بلوچستان سے خواتین کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے – ترجمان بی ایچ آر او

152

بلوچستان میں فوجی آپریشن اور جبری گمشدگی میں اضافہ تشویشناک عمل ہے – ترجمان بی ایچ آر او

بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے علاقے کو گھیرے میں لے کر آمدورفت کے راستوں کو بند کرکے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے،  جس میں سیکورٹی فورسز کو فضائی کمک بھی حاصل ہے مواصلاتی نظام کے جام ہونے کی وجہ سے معلومات تک رسائی نہیں ممکن نہ  ہوسکی،جبکہ بلوچستان کے علاقے کوہستان مری میں بھی سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد نے زمینی و فضائی آپریشن کرکے لوگوں کو محصور ہونے پر مجبور کردیا ہے کوہستان مری کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے-

ترجمان نے کہا ہے کہ ۲۲ مارچ کو مشکے کے علاقے گجلی میں سیکورٹی فورسز نے آپریشن کرکے گل شیر ولد رحمت کی اہلیہ نوری اور بہن جان بی بی کو نواسیوں سمیت اٹھا کر لاپتہ کردیا اور گھر سے مال و مویشی سمیت دیگر سامان اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے خواتین کو اٹھانے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا اس میں شدت لائی جارہی ہیں، اس سے قبل گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں فوجی  آپریشن کے دوران مشکے سے نور ملک کو دو بیٹیوں حسینہ اور ثمینہ سمیت اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا تھا  جن کا تاحال کچھ پتہ نہیں۔

انہوں نے کہا بلوچستان میں فوجی آپریشن اور جبری گمشدگی میں اضافہ تشویشناک عمل ہے جس پر اقوام عالم کو آواز اٹھانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ  خاران سے۲۲ مارچ کو اشفاق ولد سہراب خان کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا جبکہ ۱۹ مارچ کو بالگتر سے تین بلوچوں نیک سال ولد میران ،گلاب ولد کریم بخش اور ظہور ولد سوبان کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا جن کا کچھ پتہ نہیں ،جبکہ مند کے علاقے سے  بلوچی زبان کے ادیب وقلمکار شکیل آدم کے گھر پر چھاپہ مار کر توڑ پھوڑ کی اور قیمتی سامان کے علاوہ خواتین و بچوں سے تفتیش کے بعد انکے موبائل فون اپنے ساتھ لے گئے اس سے قبل ۵ مارچ کو تربت سے بھی بلوچ ادیب نظر محمد کو بھی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا ۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی میں اضافہ تشویشناک اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر ملکی اداروں سمیت عالمی اداروں کو انسانی بنیاد پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سےجنم لینے والے انسانی بحران کو ختم کیا جاسکے۔