پشین : نوجوانوں کا اسلحہ کلچر کے خلاف مظاہرہ

249

پشین میں علاقائی نوجوانوں کیجانب سے اسلحہ کلچر اور امن کو  سبوتاژ کرنے کی سازشوں کیخلاف عوامی مارچ کا انعقاد کیا گیا ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے خانوزئی شہر کے مضافاتی دیہی علاقوں کے نوجوانوں نے اسلحہ کلچر اور علاقے کی امن کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں کے خلاف کامیاب اور پرامن عوامی امن مارچ کا انعقاد کیا، مارچ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں اکثریت طلباء اور نوجوانوں تھی۔

مارچ میں شامل نواجونوں کا کہنا تھا کہ خانوزئی جوکہ بلوچستان کے پشتون بیلٹ کے ضلع پشین کا ایک تحصیل ہے اور 100% کی شرح خواندگی کے حوالے سے پورے پاکستان کافی بہتر ہے اور یہ علاقہ انتہائی پرامن علاقوں میں شامل ہے مگر گذشتہ چند عرصے سے اس علاقے کے اندر چند نادیدہ قوتوں کیجانب سے امن کمیٹیاں بنائی گئیں اور اس کے علاوہ شہر اور دیگر مضافاتی علاقوں میں اسلحہ کلچر اور غنڈہ گردی کو ریاستی سرپرستی میں فروغ دینا شروع کیا گیا جس کا پہلا مسلح مظاہرہ شہر میں نادیدہ قوتوں کی آشیرباد سے ہوا اس مظاہرے کا مقصد لوگوں میں عدم تحفظ، خوف، تعصب، نفرت اور خوف کی فضا کو فروغ دینا تھا-

عوامی امن مارچ کا آغاز خانوزئی شہر کے گریڈ سٹیشن سے ہوا جو کہ شہر سے ہوتا ہوا مین چوک پر آکر احتجاجی جلسے کی شکل میں تبدیل ہوا، عوامی امن مارچ میں مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسلحہ کلچر دہشت گردی اور غنڈہ گردی کے خلاف نعرے درج تھے اس کے علاوہ انہوں نے شدید نعرے بازی کی جن میں جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری ان کی سرپرستی دہشت گردی غنڈہ گردی اور اسلحہ کلچر کے خلاف نعرے شامل تھے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مزمل پانیزئی، صدام خان کاکڑ ،انجینئر ھمایون کاکڑ ،چئیرمین ملک نعیم اور ولی وطن پال نے کہا کہ گذشتہ عرصے سے بلوچستان کے پشتون بیلٹ میں مسلسل دہشت گردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں عدم تحفظ اور خوف کی فضا پھیل رہی ہے جبکہ دوسری طرف سکیورٹی کے نام پر عام شہریوں کو جگہ جگہ پر تنگ کیا جاتا ہے جبکہ ان تمام سیکورٹی چیک پوسٹوں کے باوجود بھی دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے-

انہوں نے کہا کہ خانوزئی شہر میں گذشتہ کئی عرصے سے چند جرائم پیشہ افراد علاقے کی امن کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ طور پر کوششیں کر رہے ہیں جن کی ریاستی سرپرستی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہی لوگ علاقے کے مختلف تھانوں میں اشتہاری ملزمان ہے مگر باوجود اس کے سب ان کو ریاستی اداروں سے فول پروف سیکورٹی اور پروٹوکول ملتا ہے جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم حکام بالا سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان جرائم پیشہ افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کریم پرہر نے کہا کہ جس جنگ کو آج سے چالیس سال پہلے مقتدر قوتوں نے اپنے سامراجی عزائم کو پورا کرنے کیلئے اس خطے میں شروع کیا تھا اس جنگ کے شعلوں کو یہ مقتدر قوتیں بلوچستان کے پشتون علاقوں تک پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ اپنے غلیظ کاروبار کو جاری رکھ سکیں کچھ دن پہلے لورالائی میں ارمان لونی کا بہیمانہ قتل اور پے درپے دھشتگردی کے واقعات کیا ثابت کرتے ہیں، اتنی منظم سیکورٹی کے باوجود دھشتگردی کے اس طرح کے واقعات کا واقع ہونا بہت سارے سوالات کو جنم دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ دن پہلے ریاست اور انتظامیہ کی سرپرستی میں چند غنڈہ گرد اور جرائم پیشہ عناصر نے کلاشنکوفوں کو ہاتھوں میں لہراتے ہوئے خانوزئی جیسے انتہائی پرامن شہر میں بندوق بردار جلسہ کیا اس سارے عمل میں انتظامیہ اور سیکورٹی ادارے نہ صرف خاموش تماشائی بنے رہے بلکہ ان غنڈہ گرد عناصر کو تحفظ فراہم کرتے رہے ہم خانوزئی کے عوام ان غنڈہ گرد عناصر اور ان عناصر کی پشت پناہی کرنے والے قوتوں پر واضح کرنا چاہتے پیں کہ ہم آپ کے اس گندی کھیل کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے ہم ان سمسیروں کو بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنے نظریات اور سیاسی جدوجہد سے دستبردار نہیں کرسکتی.