بلوچستان: سوراب خشک سالی سے متاثر، مالدار و زمیندار نان شبینہ کے محتاج

503

سوراب کے عوام کاذریعہ معاش زراعت وگلہ بانی سے وابستہ ہے، خشک سالی کے باعث باغات خشک، جنگلات صحرا میں تبدیل ہوگئے ہیں – بی این پی (عوامی) رہنماء

موسمی تبدیلی کے باعث بلوچستان کا ضلع سوراب شدید متاثر ہو رہا ہے پورا علاقہ خشک سالی کا شکار ہے، جس کے باعث مالدار اور زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔ مگر افسوس حکومت اس حوالے سے کوئی کردا رادا نہیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار بی این پی (عوامی) کے مرکزی اراکین انجینئر میر محمد یوسف میروانی وقبائلی رہنماء میر اکبر گرگناڑی اور پارٹی رہنماء حاجی میر مقبول گرگناڑی، انجینئر میر منظور احمد میروانی، چیف عبدالمجید میروانی، عبداللہ با شا زہری، چیف شبیر احمد رئیسانی نے اپنے ایک مشترکہ بیان کیاہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ضلع سوراب جو کہ بلوچستان کا ایک اہم ترین علاقہ ہے جس کی جغرافیائی وتاریخی حیثیت ہے جو 2887 مربع کلو میٹر پر محیط ہے اور یہاں کے سوا دو لاکھ آبادی والے لوگوں کا 80 فیصد معاشی انحصار زراعت اور لائیو اسٹاک سے وابستہ ہے، مگر اب طویل خشک سالی سے باغات خشک ہو گئے، جنگلات صحراء میں تبدیل ہو گئے اور زرعی زمینیں بنجر میدان میں تبدیل ہو گئے جس سے مالدار اور زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ پانی کی سطح سالانہ15 سے 20 فٹ نیچے گرنے لگی ہے۔ اگر پانی کی بہتر اور صحیح استعمال ومنصوبہ بندی نہیں کی گئی تو ان علاقوں میں مستقبل قریب میں زراعت کے لیے در کنار پینے کے لئے پانی نا پید ہونے کا اندیشہ ہے ۔حکومتی عدم توجہی سے سالانہ بارشوں کی کافی مقدار میں پانی ضائع ہو جاتی ہے، حکومت ہنگامی طور پر علاقے میں اقدامات اٹھائے بصورت دیگر پورا علاقہ بنجر بن جائے گا اور لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو جائینگے ۔

دوسری جانب آج اس حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنروں کی جانب سے خشک سالی کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی، جن کے مطابق بلوچستان کے اس وقت 20اضلاع کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے خاندانوں کی تعداد 109330جبکہ مال مویشیوں کی تعداد 1756578ہے۔

ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے بھی بلوچستان کے خشک سالی سے متاثر ہونے والے چودہ اضلاع میں سرودے کیا جارہا ہے۔

حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اجلاس میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت محکمہ صحت متاثرہ علاقوں میں فری میڈیکل کیمپ جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک حیوانات کے علاج معالجہ کی ڈسپنسریاں قائم کرے گی۔