صحبت پور: وکلاء کے خلاف جھوٹے مقدمہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں – بلوچستان بار کونسل

237

جہاں بھی وکلاء کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے تو اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر حکومت کی جانب سے وکلاء گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں اب ہم پوچھتے ہیں کہ یہ پولیس گردی نہیں تو کیا ہے – بلوچستان بار کونسل وائس چیئرمین حاجی عطا اللہ لانگو

ڈیرہ اللہ یار میں سلیم احمد لاشاری ،ایڈووکیٹ امجد حسین کھوسہ ،ایڈووکیٹ محمد ادریس راجپوت ڈسٹرکٹ کونسل بار جعفرآباد کے صدر رفیق احمد بگٹی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ صحبت پور پولیس کی جانب سے وکلا برادری کے خلاف جھوٹی اور من گھڑت ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کی بلو چستان بار کونسل مذمت کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحبت پور پولیس کے اس اقدام سے جعفرآباد، نصیرآباد، صحبت پور، اوستہ محمد سمیت بلوچستان بھر کے وکلاء تنظیموں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے اسی لئے وکلاء برادری نے پولیس کے خلاف صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے کیئے بلکہ دو ہفتے سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ہم کوئٹہ پہنچ کر بہت جلد ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرینگے۔

انہوں نے مزید کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جہاں بھی وکلاء کے ساتھ نا انصافی ہوتی ہے تو اس کے خلاف آواز بلند کرنے پر حکومت کی جانب سے وکلاء گردی کے الزامات لگائے جاتے ہیں اب ہم پوچھتے ہیں کہ یہ پولیس گردی نہیں تو کیا ہے بار بار صوبائی وزیر داخلہ سے رابطے کیئے اور انہیں اپیل کی کہ وہ آزادانہ انکوائری کروائیں جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ضرور انکوائری کرائینگے مگر تاحال کوئی کا رروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے بلکہ انتظامیہ پولیس کو بچانے کیلئے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے وکلا برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے-

انہوں نے حکومت بلوچستان، آئی جی بلوچستان، ڈی آئی جی نصیرآباد اور وزیر داخلہ بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں بصورت دیگر وکلاء تنظیمیں ملک گیر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گی جسکی تمام تر ذمہ داری حکومت بلوچستان پر عائد ہوگی ۔