لندن: “دہشت گرد بچوں کی فوج” تشکیل دینے کی کوشش، برطانوی شہری قصور وار قرار

120

برطانیہ میں ایک عدالت نے مشرقی لندن سے تعلق رکھنے والے ایک شہری کو دہشت گرد حملوں کے لیے بچوں کی “فوج” بھرتی کرنے کے الزام میں قصور وار ٹھہرایا ہے۔

پولیس کے بیان کے مطابق 25 سالہ احمد حقی نے ایک اسکول میں ملازمت کے دوران موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بچوں کی ایک بڑی تعداد کو شدت پسندی کی طرف دھکیلا۔ اس اقدام کا مقصد لندن میں کمپنیوں اور کمیونٹیز کے خلاف حملوں کے ارتکاب میں ان بچوں کو استعمال کرنا تھا۔

حقی اسکول میں بچوں کو معمول کی پڑھائی کے بعد پرتشدد دہشت گردانہ کارروائیوں کی وڈیوز دکھاتا تھا اور پھر ان سے “ایسے دہشت گردوں کا کردار ادا کرواتا تھا” جو پولیس افسران پر چھروں سے حملہ کرتے ہیں۔

لندن کی مذکورہ عدالت نے احمد حقی کے ساتھ اس کے دو ساتھیوں ابو طاہر مامون (29 سالہ) اور محمد عبيد (27 سالہ) کو بھی قصور وار ٹھہرایا ہے۔

لندن پولیس میں انسداد دہشت گردی یونٹ کے سربراہ ڈین ہائیڈن کے مطابق احمد حقی ایک خطرناک آدمی ہے جو یورپ اور ویسٹ منسٹر میں ہونے والے حملوں سے بہت زیادہ متاثر تھا۔ اس نے بے قصور لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے ایک ہی وقت میں کئی حملوں کی منصوبہ بندی کا ارادہ کیا تھا جن میں آتشی ہتھیاروں ، خنجروں ، بموں اور بڑی گاڑیوں کا استعمال ہونا تھا۔ ہائیڈن نے مزید بتایا کہ حقی کے گھر سے کئی تربیتی کتابیں ملیں۔ اس کے نوٹس سے واضح تھا کہ اس کی منصوبہ طویل المیعاد تھا۔ اس نے چند برس بعد اپنے منصوبے پر عمل درامد کا ارادہ کیا تھا تا کہ اس وقت تک وہ بچوں سمیت اپنے کارندوں کی تربیت مکمل کر لے۔

بعض تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ احمد حقی نے “ریبل روڈ” مسجد میں کام کے دوران 55 بچوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی جن کی عمریں 11 سے 14 برس کے درمیان تھیں۔

ہائیڈن کے مطابق بچوں کو حقی سے شدید خوف محسوس ہوا اور وہ سمجھ گئے کہ حقی کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔

احمد حقی کو کئی الزامات میں قصور وار ٹھہرایا گیا ہے جن میں دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی شامل ہے۔ حقی نے اس سے قبل شدت پسندوں کو فائدہ پہنچانے والی معلومات جمع کرنے سے متعلق چار الزامات کو تسلیم کر لیا تھا۔