بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر کوئٹہ، تربت اور بلیدہ میں کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ شہدائے بلوچستان قبرستان میں ادا کی گئی۔ جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کرکے کریمہ بلوچ کو سلامی پیش کی۔
اس موقع پر “لمہ ءِ وطن” زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔ خیال رہے بی ایس او آزاد نے کریمہ بلوچ کو “لمہ ءِ وطن” (وطن کی ماں) کا خطاب دیا ہے۔
دریں اثناء ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بھی کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ گیارہ بجے تربت ماڈل سکول میں ادا کی گئی۔ اس موقع پر خواتین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ نماز جنازہ سے قبل کریمہ بلوچ کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد تمام شرکاء نے کریمہ بلوچ کو سلامی پیش کی۔
اطلاعات کے مطابق نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ایس ایچ او امام دبنگ نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ دھاوا بول کر تربت سول سوسائٹی کے کنوینئر گلزار دوست اور دیگر نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔
واضع رہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سے قبل پولیس کی بھاری نفری نے ماڈل اسکول کے گراؤنڈ کا مکمل محاصرہ کر رکھا تھا۔
اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز لوگوں کو تمپ جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کے باعث تربت میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔
اسی طرح سربندن میں بانک کریمہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرکے ان کی درجات کی بلندی کلیے خصوصی دعا کا اہتمام کیا گیا۔