وطن کا جانثار، شہید امان اللہ ۔ لطیف بلوچ

584

وطن کا جانثار، شہید امان اللہ

تحریر۔ لطیف بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

شہید امان اللہ عرف صادق آزادی کا خوبصورت سپنا آنکھوں میں سجائے جام شہادت نوش کرگیا، 25 دسمبر کو جب بزدل دشمن نے جنرل اسلم بلوچ کو ایک خود کش حملہ آوار کے ذریعے نشانہ بنایا، اُستاد اسلم بلوچ کیساتھ اُنکے قریبی ساتھیوں، کمانڈر سگارِ بلوچ رحیم مری، تاج محمد مری، اختر شاہوانی، امان اللہ عرف صادق بلوچ اور بابر مجید عرف فرید نے اپنا جان نچھاور کرکے وفاداری، بہادری کی جو تاریخ رقم کی، وہ تاابد یاد رکھی جائے گی۔ جب بھی وفاداری اور بہادری کے بارے میں لکھا جائے گا امان اللہ بلوچ اور بابر مجید کی مثال دی جائے گی، دھرتی ماں کی ان بہادر فرزندوں نے اپنے ساتھیوں کی نقش قدم پر چلتے ہوئے وفاداری کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے جو صدیوں تک نہیں بھولا جائے گا۔

امان اللہ عرف صادق 2012 کو مسلح جہد سے منسلک ہوکر پہاڑوں کا رخ کیا، 2012 میں ریاستی جبر اپنی عروج پر تھا، خضدار سمیت بلوچستان پر ایک خوف اور وحشت کا آسیب چھایا تھا، ہر طرف موت کا رقص جاری تھا، سنگت امان اللہ نے ایسے مایوس کن، کھٹن اور گھٹن زدہ حالات میں بھی اُمید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا، ٹوٹنے اور مایوس ہونے کے بجائے ظلم و جبر کے سامنے شعوری طور پر ڈٹ جانے کا فیصلہ کیا اور دیگر باہمت و بہادر نوجوانوں کی طرح اپنا قومی فرض اور ذمہ داری نبھانے کے لئے پہاڑوں کو اپنا مسکن بنایا، سینئر ساتھیوں کی قربت اور ہمرائی نے اُنکے ارادوں کو مزید پختہ، مضبوط اور مستحکم بنایا اور وہ آخری دم تک ثابت قدم رہے، پھر کبھی پیچھے موڑ کر نہیں دیکھا، مایوس نہیں ہوا، منزل کی جانب چلتا رہا، مسافتیں طے کرتا رہا، اس سفر میں اُنہیں بہت سے مشکلات کا سامنا رہا ہوگا، سفر کے دوران یاروں کا بچھڑنا، شہادتیں بھی دیکھیں ہونگی، جن کیساتھ اُنہوں نے سفر طے کیا تھا، دوران سفر اُن کو آسودہ خاک کیا ہوگا، لیکن ان تمام سختیوں، دردناک واقعات نے اُن کے عزم و حوصلوں اور استقا مت میں لرزش نہیں لاسکی، وہ پیھچے ہٹنے کے بجائے آگے بڑھتا رہا اور بہادری سے موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وطن پر اپنا جان نچھاور کرگیا۔

وہ سپہ سالار جنرل اسلم بلوچ سمیت شہداء آجوئی کے عظیم قافلے کا ہم رکاب بن گیا، یہ ثابت کردیا بلوچ وطن بانجھ نہیں یہ ایک زرخیز زمین ہے، ہمیشہ زمین زادے جنم دیتی ہے۔ جو اپنے مادر وطن کی تحفظ کے لئے سر دھڑ کا بازی لگا دیتے ہیں۔ دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا دیتے ہیں، اس مٹی نے ایسے بہت سے بہادر فرزند جنم دیئے ہیں، جنہوں نے نوآبادیاتی تسلط اور غلامی کے خلاف مزاحمت کی راہ اپنایا ہے۔ اس سرزمین سے پیران سال نواب نوروز خان کا جنم ہوا، سفر خان زہری، علی محمد مینگل، اسد مینگل، قائم الدین مینگل، شہید سمیع بلوچ، شہید مجید زہری، عبدالحئی بلوچ، امیر الملک بلوچ، سلیمان بلوچ، وحید بلوچ، سعید مینگل، واحد بالاچ، شہید امان اللہ، شہید بابر مجید جیسے نڈر، بہادر، باہمت، باصلاحیت اور وطن پر مرمٹنے کا جذبہ رکھنے والے فرزندوں کو جنم دیا ہے۔

جب بھی بلوچ قوم اور سرزمین پر کوئی کھٹن اور سخت مرحلہ آیا ہے بلوچ فرزندوں نے آگے بڑھ کر اپنے آپ کو قربانی کے لیئے پیش کیا ہے اور یہ زمین زادے آگے بڑھ کر ماں کی تحفظ اور بقاء کے لئے اپنے سر اور سینے پیش کیئے اور تاریخ میں بہادری، جرئت اور حریت کی تاریخ رقم کی، بلوچ قومی تحریک میں اُنکے قربانیوں اور جدوجہد کو سنہرے حروف سے یاد رکھا جائے گا، صدیوں تک ایثار و قربانی اور جدوجہد کی مورخ تاریخ لکھیں گے، ان عظیم نوجوانوں کی بہادری کے داستانیں لکھے بغیر تاریخ نامکمل رہے گی۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں ۔