بلوچستان میں گمشدگیاں و لاشوں کی برآمدگی المیہ ہے ۔ ماما قدیر

161
File Photo

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3376 دن مکمل

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کیے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3376 دن مکمل ہوگئے۔ بی این پی نوشکی سے سنٹرل کیمٹی کے ممبر میر خورشید جمالدینی اپنے ساتھیوں سمیت کیمپ کا دورہ کیا-

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مقبوضہ بلوچستان میں لوگوں کو اٹھا نے و لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کی بر آمدگی کا سلسلہ ایک عظیم المیہ ہے جو 1948 سے مختلف ریاستی حکمت عملیوں سے جاری ہے بلوچ قومی جہد کے اس دور میں چیئرمین غلام محمد بلوچ، لالہ منیر، شیر محمد بلوچ کی اغواء اور مسخ لاشوں کے ایک اور حکمت عملی کے تحت قابض ریاست نے اس سلسلہ کو شروع کیا جو تاہنوز بے دردی کے ساتھ جاری ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ فرزندوں کی بے باک قربانیوں کی بدولت بلوچ قوم دنیا میں اپنی قومی شناخت اور مقبوضہ ریاست کی حیثیت کو منوانے میں کامیاب ہوچکی ہے آئے روز آبادیوں پر بمباری گھر کو جلانا قوم کی اجتماعی نسل کشی کو قابض ریاست اپنی آخری قبضہ کے دن تک بند نہیں کریگا۔ چھوٹے پیمانے یا ایک دو روز والے آپریشن ہر روز بلوچستان کے طول و عرض میں جاری رہتے ہیں جو بعد میں شدت اختیار کر جاتے ہیں۔ ہر مہینے میں قابض فورسز بلوچوں کو شہید کردیتا ہے جن میں لاپتہ افراد فورسز کی ٹارگٹ و آپریشنوں میں شہید ہونے والے بلوچ فرزند شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کک نام نہاد انسانی حقوق کے علمبرداروں کا بلوچوں کے ساتھ رویہ دیکھیں انہیں بغیر اپنے مطلب کے کسی کی غلامی تذلیل، وسائل کی لوٹ مار اور مسخ شدہ لاشوں سے سر و کار نہیں ہے۔ اس ترقی یافتہ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی اسٹبلشمنٹ اپنے سیاہ کرتوت بلوچستان میں کتنی بے شرمی سے چھپاتی ہیں-