شناخت، قربانیاں اور تعمیرِ مستقبل – زیردان بلوچ

26

شناخت، قربانیاں اور تعمیرِ مستقبل

تحریر: زیردان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

نازوں سے پلے ماں بہنوں کے لاڈلے، وہ نوجوان جن کے سامنے روشن مستقبل عیاں ہیں جب وہ دشمن کُش بارود بن کر دشمن کے غرور کو خاک میں ملاتے ہیں، یہ نہ پاگل ہیں ناکہ کسی لالچ کے محتاج، ہاں اگر لالچ ہے یہ لالچ بلوچ قوم کے ہر سپوت کو ہونی چاہیے کہ ہماری قوم اور ہماری سرزمین دیگر آزاد و خود مختار قوموں کی طرح خوشحال ہو کیونکہ انہیں یہ شعور اور علم ہے اگر ہمیں بیرونی طاقتوں نے بزورِ طاقت غلام رکھا ہے تو ہمیں لڑنا ہے قربان ہونا ہے قربانی دیکر آزادی چھینی جاتی ہے۔

یہ وطن، یہ زبان اور یہ ثقافت ہماری پہچان ہیں وہ ورثہ جس پر ہر بلوچ فخر کرتا ہے۔ ماں بہنوں کے لال جو محبت اور ناز سے پروئے گئے اپنے جذبہ محبت اور حوصلے کے ساتھ قوم کی بقاء، وقار اور خوشحالی کے لئے کھڑے ہیں۔ ہماری قوم کی شان و منزلت بحال ہو، ہماری سرزمین ہماری ملکیت ہو، اور ہماری آئندہ نسلیں خوشحالی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

آزادی آسانی سے نہیں ملتی، آزادی قربانی، ثابت قدمی اور شعور مانگتی ہے۔ اگر کہیں کسی نے جبر سے ہمیں محتاج رکھا ہے تو ہمارا راستہ نفرت یا وحشت نہیں، بلکہ منظم، باشعور اور ذمہ دارانہ جدوجہد ہے۔

قربانی اور شہادتیں قوم کی تاریخ کا اہم حصہ ہوتی ہیں۔ یہ یاد ہمیں قوت عطا کرتی ہے مگر ساتھ ہی یہ ذمہ داری بھی دیتی ہے کہ ہم ان قربانیوں کا حقیقی مطلب سمجھیں وہ محض جذباتی کیفیتیں نہیں، بلکہ ایک عہدِ مستقبل ہوتے ہیں۔

اس وقت ہم اس قبضے کے خلاف کھڑے ہیں کہ لڑنا ہمارا حق اور قربانی ہمارا ایمان ہے۔ ہمارے سامنے ہماری شناخت، زبان، تہذیب اور ہزاروں سالہ رسوم و روایات ہیں جن کی حفاظت ہمارے لیے لازم ہے۔ دشمن اسی لیے برسرِپیکار ہے کہ انہیں اجرت ملتی ہے اور وہ ہماری زمین سے نکلنے والی قیمتی معدنیات پر طمع رکھتے ہیں۔ ہمیں اپنے وطن اور اپنی اقدار کے لیے ثابت قدم رہنا ہوگا۔

یہ بات ہر باشعور بلوچ کے لیے واضح ہے کہ دشمن نے بلوچ قوم کو پوری طرح مٹانے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ وہ اپنے مقاصد کے لیے کرائے کے فوجی استعمال کرتا ہے تاکہ بلوچ وجود کو ختم کیا جا سکے، بلوچستان کی ملکیت پنجاب کے نام کر دی جائے، اور بلوچ قوم کی تقدیر ان ہی کے ہاتھوں طے پائے۔ اسی منصوبہ بند پروپیگنڈے کے تحت اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں تاکہ بیرونی دنیا میں یہ تاثر پھیلایا جائے کہ بلوچستان کے رہنے والے انسان نہیں بلکہ جاہل اور درندے ہیں تاکہ دشمن اپنی قبضہ کاری کو دائمی بناسکے۔

یہ قوم اور وطن کی خاطر ہماری نوجوان نسل کی عظیم شجاعت کا منظر ہے جب وہ اپنے عزم پر سلامت کھڑے ہوتے ہیں تو کسی بھی سازش یا ظلم کے خواب کو تمکنت دینے کی ہمت رکھتے ہیں۔ اگر کوئی بلوچستان کے خلاف سازشیں رکھتا ہے اور یہاں کی قوم کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو اسے یاد رکھنا چاہیے کہ اس کا مقابلہ زندہ قوم کے پُرعزم نوجوانوں سے ہے وہ ہر اس قدم کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو ان کے وقار، آزادی اور آئندہ نسلوں کے حقوق کے خلاف ہو۔

آج ہمارے سامنے تین عظیم سپوت کی مثالیں ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر ان سازشوں کو ناکام بنایا۔ دشمن نے سوچا تھا کہ قبضہ برقرار رکھنا آسان ہوگا، مگر ان نوجوانوں کی بے مثال قربانی نے اس خیال کو بے اساس ثابت کر دیا۔ یہ قربانیاں اس جنگ کی شروعات نہیں، بلکہ ایک زندہ قوم کے دفاع اور اپنے آزادی کی اجتماعی عزم کی علامت ہیں۔

ان بہادروں کی قربانیاں ہمارے دلوں میں ایک دائمی مشعل جلا دیتی ہیں، جو مایوسی کے اندھیروں کو چیر کر ہمت اور امید کی راہ دکھاتی ہے۔ یہ مشعل ہمیں یاد دلاتی ہے کہ عظمت تعمیرِ وطن میں ہے اس لیے ہمارا فرض ہے کہ اُن کی قربانی کی فصل آنے والی نسلوں کے لیے اس مشعل کی روشنی وہ رہنما سورج بنے جو بچوں کی ہنسی، عورتوں کی آزادی اور محنت کشوں کی امیدوں کو تابناک کرے یہی ان کی دی ہوئی سب سے بڑی عزت اور ہماری سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔