بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ زون کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی، رہنماؤں کی غیرقانونی حراست، عدالتی ناانصافیوں اور بلوچ نسل کشی کے خلاف تربت پریس کلب کے سامنے جاری تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج دوسرے دن بھی جاری رہا۔
کیمپ کے منتظمین کے مطابق بی وائی سی کے احتجاجی کیمپ کو تین بار مختلف حادثات اور پولیس کی مبینہ لاپرواہی کے باعث نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی شہری کو کیمپ میں پیش آنے والے واقعات کے دوران کوئی نقصان یا چوٹ پہنچی تو اس کی تمام تر ذمہ داری پولیس اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
اس دوران بی وائی سی کیچ زون نے ایک بار پھر اپنے مطالبات دہراتے ہوئے مطالبہ کیا تنظیمی رہنماؤں کی فوری رہائی، بلوچ نسل کشی بند کی جائے، جبری گمشدگیوں کا خاتمہ اور جعلی مقابلوں میں شہریوں کا قتل و اغواء کے واقعات میں ایف آئی آرز درج کی جائیں۔
بی وائی سی نے بلوچ قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پرامن احتجاجی کیمپ میں شامل ہوکر اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
تنظیم نے اس دوران شہریوں سے گزارش کی ہے کہ اگر آپ کے والد، بیٹے یا کسی عزیز کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے یا انہیں جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے، تو براہ کرم کیمپ آ کر اپنی روداد درج کروائیں آپ کی آواز اہم ہے۔
تربت میں شدید گرمی جو کہ 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کررہی ہے اس کے باوجود کیمپ میں خواتین، بزرگ، نوجوان اور جبری گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔
بی وائی سی کے مطابق کیمپ میں لاپتہ افراد اور جعلی مقابلوں کے واقعات کو منظم طریقے سے دستاویزی شکل دی جا رہی ہے تاکہ انہیں عدالتوں اور انسانی حقوق کے اداروں تک پہنچایا جا سکے۔
بی وائی سی کا کہنا ہے کہ پولیس کی مسلسل مداخلت اور حفاظتی انتظامات سے گریز ریاستی اداروں کی جانب سے پرامن احتجاج کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے لیکن وہ کسی دباؤ کے سامنے جھکنے والے نہیں اور یہ علامتی احتجاج ہر حال میں جاری رہے گا۔
بی وائی سی نے عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور عدالتی ناانصافیوں پر فوری نوٹس لیں اور پاکستان کو آئین و قانون کا پابند بنائیں۔